Loading
امپھال: بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں خون ریز نسلی فسادات اور فوج کے جعلی مقابلوں کے باعث کشیدگی عروج پر ہے۔ انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے ریاستی سرپرستی میں عیسائیوں اور اقلیتوں کی نسل کشی جاری ہے۔ جیریبام کے علاقے سے تین بچے اور تین خواتین کو اغوا کرلیا گیا جبکہ دو بوڑھے افراد کی تشدد شدہ لاشیں ملبے سے ملیں۔ جیریبام ضلع میں پولیس کے ہاتھوں 10 کوکی عیسائیوں کی ہلاکت کے بعد سے کرفیو نافذ ہے۔ پولیس نے مقتولین کو شراندازی میں ملوث قرار دیا جبکہ کوکی قبائل کا کہنا ہے کہ 11 نومبر کو جعلی مقابلوں میں مارے جانے والے عسکریت پسند نہیں بلکہ ہمارے گائوں کے رضاکار تھے۔ کوکی قبائل کی جانب سے اپنے اکثریتی اضلاع میں ہڑتال جاری ہے اور ان کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے گاؤں کو لوٹنے اور جلانے میں مدد فراہم کی، احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک بھارتی پولیس سرعام معافی نہیں مانگتی۔ یاد رہے کہ مئی 2023 سے منی پور میں دو قبائل کے درمیان خونی جھڑپوں کا سلسلہ مودی کے سرکاری کوٹے کی متنازع پالیسی کے باعث شروع ہوا تھا۔ ان فسادات میں ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ وزیر اعلیٰ اور دیگر وزرا سمیت اہم سیاسی شخصیات اور سرکاری دفاتر کو نذر آتش کیا جا چکا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل