Tuesday, April 01, 2025
 

برطانیہ میں گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے، ماہرین نے نیند پر پڑنے والے اثرات پر خبردار کر دیا

 



لندن: برطانیہ میں اتوار کے روز گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کر دی گئیں، جس کے ساتھ ہی برٹش سمر ٹائم (BST) کا آغاز ہو گیا۔ تاہم، ماہرین صحت نے ایک بار پھر اس پر خدشات کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس پرانی روایت کو ختم کیا جائے۔ گھڑیوں کا یہ تغیر رات 1 بجے (GMT) پر نافذ ہوا، جس سے برطانوی عوام ایک گھنٹہ کم سوئے مگر لمبے دنوں کا آغاز ہو گیا۔ یہ روایت 100 سال سے زائد عرصے سے چلی آ رہی ہے اور اکثر "اسپرنگ فارورڈ، فال بیک" کے جملے سے یاد رکھی جاتی ہے۔ برٹش سلیپ سوسائٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یہ دو بارہ وقت کی تبدیلی ختم کی جائے کیونکہ اس سے نیند کے معمولات، دماغی صحت اور جسمانی صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ ماہر نیند چارلی مورلی کے مطابق، "تحقیقات سے واضح ہوا ہے کہ صرف ایک گھنٹہ نیند کم ہونے سے بھی دل کی بیماریوں اور فالج کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔" امریکن ہارٹ فاؤنڈیشن کے ایک مطالعے کے مطابق، ڈیلی لائٹ سیونگ کے بعد پہلے دن میں دل کے دوروں میں 24 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اسی طرح، فن لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں فالج کے کیسز میں 8 فیصد اضافہ رپورٹ کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی دماغ کے خوف کے مرکز کو متحرک کرتی ہے، جس سے معمولی مسائل بھی زیادہ دباؤ والے محسوس ہوتے ہیں۔ دنیا کے صرف ایک تہائی ممالک اب بھی ڈیلی لائٹ سیونگ پر عمل کر رہے ہیں۔ یورپ میں یورپی پارلیمنٹ نے اس کو ختم کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا، لیکن یہ منصوبہ آگے نہ بڑھ سکا۔ ماہرین نیند کو بہتر بنانے کے لیے سونے کے اوقات کو تدریجی طور پر ایڈجسٹ کرنے، صبح کے وقت سورج کی روشنی لینے اور کیفین کے استعمال کو کم کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ برطانیہ میں ابھی تک حکومت نے اس پالیسی پر نظر ثانی کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا، جس سے یہ بحث فی الحال برقرار ہے کہ ڈیلی لائٹ سیونگ کا خاتمہ ہونا چاہیے یا نہیں۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل