Wednesday, April 23, 2025
 

پہلگام حملہ: بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی شرمناک تاریخ

 



پہلگام حملے میں  بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی شرمناک تاریخ ہے اور پاکستان پر من گھڑت الزام تراشی بھارت کی پرانی روایت ہے جو اس کے ہائبرڈ وار اسکرپٹ کا حصہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو بدنام کرنا ، عوام کی توجہ ہٹا کر انتخابات چوری کرنا بھارت کا پرانا حربہ ہے، پہلگام کی طرح  بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی  شرمناک داستان طویل ہے۔ 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ میں 68 افراد کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا، ذرائع نے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس کی تحقیقات میں میجر رمیش سمیت  ہندو انتہاپسندوں کا کردار سامنے آیا،  2008 میں  ممبئی حملےپاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے استعمال کیے گئے۔ ذرائع نے کہا کہ  2013 میں سابق سی بی آئی افسر ستیش ورما نے انکشاف کیا کہ  ممبئی حملے بھارتی حکومت نے خود کرائے، سابق سی بی آئی افسر نے کہا کہ ممبئی حملوں کا مقصد انسدادِ دہشت گردی کے سخت قوانین پاس کرواناا تھا۔ ذرائع نے کہا کہ 31پریل 2018 کو کیرالہ میں سیاحوں پر حملہ کرایا گیا، تحقیقات میں سامنے آیا کہ حملے مدھیہ پردیش اور راجستھان کے انتخابات سے قبل سیاسی مقاصد کا حصول تھے۔  2019 میں پلوامہ  کے حملے میں 40  بھارتی فوجی ہلاک ہوئے، پلوامہ  حملے  کا الزام  بھی مودی سرکار نے بغیر ثبوت  فوراً پاکستان  پر لگایا۔ ذرائع نے کہا کہ سابق گورنر نے پلوامہ حملے سازش کا پردہ چاک کرکے مودی سرکار کو بے نقاب کیا، 2023 میں راجوڑی میں 5 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈالا گیا۔ راجوڑی میں حملہ بی جے پی کے اینٹی پاکستان مسلمان بیانیے کو مزید جواز دینے کی سازش تھا۔ پہلگام  میں 22 اپریل کو ہونے والا حملہ بھی فالس فلیگ آپریشن کا تسلسل ہے، یہ حملہ عین اس وقت کیا گیا جب امریکی نائب صدر دورہ بھارت پر تھے، اس حملے کا بھی مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر دہشتگردی سے جوڑ کر بدنام کرنا ہے۔ دفاعی ماہرین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں سکیورٹی کیلئے 7 لاکھ بھارتی فوجی تعینات  ہے، یہ تناسب ہر 7 شہریوں پر ایک سپاہی کا بنتا ہے، اتنی سخت سکیورٹی حصار   میں آخر حملے کیسے ہو جاتے ہیں؟ دفاعی ماہرین نے کہا کہ یہ حملے بھارت کے خود ساختہ ہیں تاکہ پاکستان مخالف بیانیہ تشکیل دیا جاسکے، بھارت کے ایک ہی طرز پر  فالس فلیگ آپریشنز مکمل طور پر بے نقاب ہوچکے ہیں۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل