Sunday, September 08, 2024
 

نئے الیکشن کی بات کرنے والا ایجنٹ ہوسکتا ہے ملک کا وفادار نہیں، حافظ نعیم

 



 راولپنڈی: جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم نے کہا ہے کہ ملک میں نئے الیکشن کی کوئی ضرورت نہیں اور یہ مطالبہ کرنے والا کسی کا ایجنٹ تو ہوسکتا ہے مگر ملک سے وفادار نہیں ہوسکتا۔

راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جماعت اسلامی کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ ملک میں فارم 47 والوں کو مسلط کردیا گیا ہے جس کے باعث حالات بہت خراب ہیں، بجلی کے بلوں کی وجہ سے آج بھائی بھائی کو قتل کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں نئے انتخابات کی بات ہورہی ہے مگر ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جب فارم 45 موجود ہیں تو اس کے مطابق جس کو مینڈیٹ ملا اُسے حکومت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت فارم جب فارم 45 موجود ہیں تو اُس بنیاد پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور جسے مینڈیٹ عوام نے دیا اُسے حکومت دی جائے اور فارم 47 کے ذریعے مسلط کردہ لوگوں کو ہٹایا جائے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ ایسی صورت میں جب فارم 45 جیسے شواہد موجود ہیں نئے انتخابات کی بات کرنے والا چاہیے وہ ن لیگ کا ہو، پی پی کا یا پھر پی ٹی آئی وہ ایجنٹ ہوسکتا ہے اور ملک سے وفادار نہیں ہوسکتا کیونکہ نئے الیکشن میں پھر سے بندر بانٹ ہوگی اور پھر شور مچانے والے بھی اپنا شیئر مانگیں گے۔

مزید پڑھیں: ڈی چوک پر گرفتاریوں کے بعد جماعت اسلامی کا پلان بی، 3 مقامات پر دھرنوں کا اعلان

انہوں نے مزید کہا کہ آج کچھ جماعتیں نئے الیکشن کا شور اس لیے کررہی ہیں کیونکہ اُن کا شکوہ ہے کہ انہیں حصہ نہیں دیا گیا اسلیے وہ اب نئے الیکشن سے حصہ مانگنا چاہ رہے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اب حکومت کو آئی پی پیز کے دھندے کو ختم کر کے اپنے اخراجات کم کرنے اور عوام کو ریلیف دینا ہوگا، 80 فیصد سے زائد آئی پی پیز حکومتی شخصیات کی ہیں اور وہ سرمایہ دار ہر جماعت میں ہیں اور ہماری جیبوں سے انہیں 500 ارب سے زائد کی رقم ادا کی جارہی ہے، اب یہ آئی پی یپز کا دھندا نہیں چلے گا اور ان میں سے کام نہ کرنے والی بیشتر کمپنیوں کو حکومت کو بند کرنا ہوگا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ ملک میں مخصوص طبقے کو مفت پیٹرول، بجلی، گھر اور گیس مل رہی ہے جس کے اخراجات غریب اپنی جیب سے ادا کرتا ہے جبکہ آئی پی پیز کو اربوں روپے کی ادائیگی بھی عوام کی جیب سے کی جاتی ہے اور بل سے رقم وصول کی جاتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یہ دھرنا مخصوص طبقے بیورو کریٹس، فوج اور ججز کو دی جانے والی مراعات کے خاتمے تک جاری رہے گا اور حکومت کو بھی آئی پی پیز کے معاملے پر معاہدے ختم کرنا ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت ٹیکس لیتی ہے تو ہر بچے کو معیاری تعلیم بھی فراہم کرے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ ایک سال میں تنخواہ دار طبقے نے 375 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں دیے جبکہ ہزاروں ایکڑ زمین والے جاگیرداروں نے پانچ ارب روپے کا ٹیکس بھی نہیں دیا، تنخواہ دار جاگیردار کا بوجھ کب تک اٹھائے گا، جاگیرداروں پر ٹیکس لگاؤ، تنخواہ دار سے اور بجلی بلوں سے ٹیکس ہٹاؤ۔

حکومت کی مذاکرات کی پیش کش پر حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی آئین و قانون پر یقین رکھنے والی سنجیدہ جماعت ہے، اگر حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو ہمارے تمام گرفتار کارکنان کو رہا کرے پھر ہم سمجھیں گے کہ بات چیت میں انتظامیہ سنجیدہ ہے۔

حافظ نعیم نے کارکنان کو تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ابھی فی الحال یہاں بیٹھیں گے کیونکہ ہم بدامنی نہیں چاہتے، اگر یہاں پر ایک ماہ بھی بیٹھنا پڑا تو پھر بیٹھیں گے تاہم مشاورت کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے اور ہوسکتا ہے کہ ڈی چوک کی طرف پیش قدمی کریں۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل