Loading
سینیٹر فیصل واوڈا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا گاڑیوں کی خریداری روکنے کا فیصلہ خوش آئند ہے، پہلی حکومت میں بہت سی چیزوں کو روکا، اب بھی روکیں گے۔ پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان نہیں ہونے دیں گے، 6 ارب روپے کی گاڑیاں کس سے خریدیں، ایک کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے لیے سمری بنوائی گئی، آپ سستی گاڑیاں چھوڑ کر منہگی گاڑیاں خریدیں ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ جس دن گاڑیاں خریدنے کا معاملہ آیا سب کو کہا یہ غلط ہو رہا ہے، آج کابینہ اراکین کمیٹی میں بیٹھے سب مان رہے کہ یہ غلط ہے، ایف بی آر کے گاڑیوں کی خریداری کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ قبل ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اجلاس میں ایف بی آر کے نئی گاڑیاں خریدنے پر رکن کمیٹی فیصل واوڈا نے کہا کہ 386ارب روپے کا ٹیکس شارٹ فال ہے پہلے اسے ختم کریں، اگر گاڑیاں خریدی گئیں تو میں ان کیخلاف نیب میں جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر مخصوص کمپنیوں سے گاڑیاں خرید رہی ہے، کھانچے والا کنٹریکٹ کیا جا رہا ہے اس سے بڑا اور کیا سکینڈل ہو گا، یہ بہت بڑاسکینڈل ہے، کرپشن کا آغار کھولا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کا ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کے لیے گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں، خریداری فی الحال روکی جائے پھر کمپٹیشن کے ذریعے خریداری کی بات کی جائے۔ اس خریداری کو روکا نہ گیا تو بہت بڑا کرپشن سیکنڈل ہو گا، ایف بی آر ریونیو شارٹ فال پورا کر دے پھر گاڑیاں خریدے ہم حمایت کریں گے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل