Friday, March 14, 2025
 

طورخم سرحد کی بندش؛ 5ہزار سے زائد ٹرک بشمول خراب ہونے والی اشیاء سمیت پھنس گئے

 



طورخم سرحد کی بندش اور ٹرانزٹ ٹریڈ پر ٹیکس کا نفاذ پاکستان اور افغانستان کو تجارت و معاشی نقصان کا باعث بن گیا ہے۔ افغان سرحدی چوکی کی تعمیر کے تنازع کے باعث طورخم سرحد 21فروری 2025 سے بند ہے، جس کی بندش سے ٹرانزٹ کا سامان لے جانے والے 5ہزار سے زائد ٹرک بشمول خراب ہونے والی اشیاء سمیت پھنسے ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں بھاری مالی نقصان ہو چکا ہے۔ پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے صدر جنید ماکڈا نے کہا ہے کہ تجارتی رکاوٹوں کو دور نہ کیا گیا تو پاکستان خطے میں ایک اہم تجارتی راہداری بننے اور وسیع تر معاشی ترقی کے مواقع کھو دے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ بڑھتے ہوئے تجارتی بحران کو حل کرنے کے لیے مطلوبہ اقدامات فی الفور بروئے کار لائے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی تجارتی رکاوٹیں، نقل و حمل کے بڑھتے اخراجات اور طورخم بارڈر کی جاری بندش سے ناصرف سرحد پار کاروبار کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ پاکستان کی معیشت بھی نقصان کی لپیٹ میں ہے۔ جنید ماکڈا نے کہا کہ اگرچہ خیبر پختونخوا حکومت نے حال ہی میں انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کی شرح کم کرکے 1فیصد کر دیا ہے جو افغانستان کے ساتھ فارورڈ اور ریورس ٹرانزٹ ٹریڈ پر لاگو ہیں لیکن یہ جائز کاروبار کی حوصلہ شکنی اور بین الاقوامی وعدوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ پر کسی قسم کا انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس عائد نہیں ہونا چاہیے۔ آئی ڈی سی عائد ہونے اور سرحد کی بندش افغان تاجروں کو پاکستانی راستوں کے بجائے ایرانی بندرگاہوں کو استعمال کرنے پر مجبور کر رہا ہے، جس سے ہمارے تجارتی نیٹ ورک کو طویل مدتی نقصان پہنچ رہا ہے۔ جنید ماکڈا نے کہا کہ جوائنٹ چیمبر کی مسلسل کوششوں کے باوجود، صورت حال ابتر ہوگئی ہے۔ این ایل سی کی مداخلت کے بعد نقل و حمل کے اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ تاہم، TIR کنونشن کے تحت، NLC تجارتی سہولت کے لیے فعال طور پر تعاون کر رہا ہے، جو ایک مثبت پہلو ہے۔ انہوں نے بتایا کہ طویل بندش نے کاروبار کو چابہار اور بندر عباس جیسے مسابقتی راستوں کی طرف موڑ دیا ہے۔ طویل تاخیر اور غیریقینی صورتحال تاجروں کے اعتماد کو تباہ اور سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کر رہی ہے۔ جنید ماکڈا نے بتایا کہ بین الاقوامی پروٹوکول کے تحت، پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان جیسے لینڈ لاک ممالک کے لیے تجارت میں سہولت فراہم کرے۔ ان ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکامی نہ صرف پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ علاقائی حریفوں کو بھی ایک برتری حاصل ہوتی ہے، جہاں بھارتی بندرگاہیں پہلے ہی تجارت کا رخ موڑ چکی ہیں جبکہ PAJCCI فورسز کی طرف سے اٹھائے جانے والے قومی سلامتی کے اقدامات کی مکمل حمایت اور تائید کرتا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بارڈر مینجمنٹ پر ضروری اقدامات کو نافذ کرے، نقل و حمل کے اخراجات کو کم کرے، اور کاروبار کو زندہ رہنے میں مدد کے لیے ٹرانزٹ ٹریڈ پر IDC کو ختم کرے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل