Tuesday, March 18, 2025
 

دہشت گرد گروپوں نے اپنی اسٹرٹیجی چینج کی ہوئی ہے

 



گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں یہ بدترین دور ہے ہمیں جس دہشت گردی کا سامنا ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئی ایک گروپ ہوتا تھا دو ہوتے تھے، اب سارے گروپوں نے اس ملک پہ ایک ہی دفعہ ہلہ بولا ہوا ہے۔  ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دہشت گرد گروپوں نے اپنی اسٹریٹیجی چینج کرلی ہوئی ہے وہ بہت ایڈوانس ہوگئے ہوئے ہیں، صرف آپریشن سے یا صرف مذاکرات سے بات نہیں بنے گی، ان دونوں کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا، تب جا کر بات بنے گی۔ تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ من حیث القوم ہماری یکے بعد دیگرے آنے والی اور انتظامیہ کا یہ المیہ رہا ہے کہ ہماری اپروچ ہمیشہ سے ری ایکٹیو ہوتی ہے، ہماری اپروچ کسی بھی کرائسس کے حوالے سے پرو ایکٹیو نہیں ہوتی پروایکٹیو اپروچ وہ ہوتی ہے کہ کرائسس کو پیدا ہی نہ ہونے دیا جائے، ری ایکٹو اپروچ یہ ہوتی ہے کہ ری ایکشن، آپ کا ایک کرائسس پیدا ہوگیا اور آپ ری ایکٹ کر رہے ہیں اور کسی اسٹریٹیجی کی بات کر رہے ہیں۔  تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہاکہ میں تو اپنی رائے پر موجود ہوں کہ پہلا تو کام ہے ہی آپریشن کا اوران کو جو لوگ نکل آئے ہیں، اپنے نقشے بنا کہ، اپنے جھنڈے بنا کہ ، ان کی تو ٹھکائی بہت ضروری ہے، ان کو نیست و نابود کریں۔ لیکن ساتھ ساتھ وہ کام جو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی پارلیمان کی بیٹھنے جا رہی ہے کل11بجے یہ پہلے بھی ہوتا تھا، سانحہ اے پی ایس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنا اب جب آپ کی اسٹریٹیجی کسی ایک طرف نہیں رہی، جو آج دہشت گردی ہو رہی ہے اس میں ناکامی سب کی ہے۔  تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات بڑے تواتر سے ہو رہے ہیں، محکمہ داخلہ بلوچستان کی اپنی رپورٹ ہے کہ گذشتہ ایک سال میں دہشت گردی کے پانچ سو سے زائدواقعات ہوئے ہیں اور تین سو سے زائد لوگ شہید ہوئے ہیں، ہمارے جو وزرا ہیں سوائے رانا ثنا اللہ کہ میرا خیال ہے کہ کسی اور نے یہ بات نہیں کی کہ را اس ساری دہشت گردی کی ماں ہے، ایک ہی جماعت پر بلیم گیم جو جاری ہے اس کو ختم ہونا چاہیے۔  تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر دہشت گردی کا واقعہ تو اب جا کر ہوا ہے اور ہم سب نے اس پر سوچنا شروع کر دیا ہے، دہشت گردی تو 2004 کے آخر سے شروع ہے، فوج تو اپنا آپریشن کر رہی ہے، مسلسل بارڈر کی سیکیورٹی وغیرہ کر رہی ہے، سیکیورٹی ایجنسیوں نے، انٹیلی جنس نے دہشت گردی کے خلاف کئی کامیاب آپریشن بھی کیے کئی حملے ناکام بھی بنائے ہیں، سیاسی جماعتوں کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ اکٹھی کیوں نہیں بیٹھتیں۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل