Loading
ڈیفنس میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان سے پولیس کی مبینہ سرپرستی سمیت دیگر پہلوؤں پر کی گئی انکوائری میں مزید انکشافات سامنے آگئے ۔ تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے پولیس سے گھٹ جوڑ کے حوالے سے گزری تھانے میں تعینات شعبہ انویسٹی کے اہلکار ندیم سے روابط سامنے آئے تھے تاہم اس حوالے سے پولیس تحقیقات کے دوران پولیس اہلکار ندیم کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کر کے بعدازاں اسے کلیئر قرار دیدیا گیا تھا ۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس حوالے سے انکوائری کے دوران ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں تعینات خاتون پولیس افسر نے ملزم ارمغان کا بیان بھی قلمبند کیا تھا اور اس انکوائری میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم ارمغان کے خلاف گزری تھانے میں درج مقدمے کے کچھ عرصے بعد ملزم کی جانب سے پولیس اہلکار ندیم کو مبینہ طور پر کچھ مخصوص رقم بھجوائی گئی جس کے لیے ارمغان نے اپنے ملازم رحیم کا اکاؤنٹ استعمال کیا تھا تاہم رقم کا تبادلہ کس حوالے سے کیا گیا تھا اس پر بھی تفتیش شروع کردی گئی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران یہ بھی انکشاف سامنے آیا ہے کہ ماہ جنوری میں ارمغان نے ایک لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کے نامعلوم اہلکار کو فون کال بھی کی اور اسے گرفتار کرنے سمیت جھوٹا مقدمہ درج کرانے کے لیے بھی زور دیا تاہم پولیس کی جانب سے ارمغان کی اس خواہش پر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق ملزم ارمغان نے لڑکی کو تشدد کو نشانہ بنانے کے بعد فون کال گزری میں تعینات اہلکار ندیم کو کی تھی یا کسی اور کو اس حوالے سے بھی تفتیش کا عمل شروع کر دیا گیا ہے ۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل