Thursday, April 17, 2025
 

شناختی کارڈ کی تجدید کیلئے جی پی اوز اور ڈاکخانوں میں دستیاب سہولت ختم کردی گئی

 



نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے جی پی اوز اور ڈاک خانوں میں شہریوں کو قومی شناختی کی تجدید اور پتے کی تبدیلی سمیت دیگر سہولیات ختم کر دی گئیں۔ نادرا کی جانب سے شہر میں جی پی اوز اور ڈاک خانوں میں قائم تمام کاؤنٹرز پر موجود آلات اور درخواست گزاروں سے وصول رقم بھی جمع کرانےکے علاوہ تیار شدہ شناختی کارڈز فوری طور پر درخواست گزاروں کوفراہم کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے یہ سہولت 3 سال قبل متعارف کروائی گئی تھی لیکن اس حوالے سے عوامی آگاہی کا شدید فقدان رہا۔ ترجمان نادرا نے بتایا کہ شہریوں کی تعداد انتہائی کم ہونے کے باعث کاؤنٹرز بند کردیے گئے اور ڈاک خانوں میں نصب آلات یونین کونسلز کو فراہم کیے جائیں گے۔ کراچی میں آئی آئی چند ریگرروڈ، صدر جی پی اوز سمیت 10 ڈاک خانوں پر شہریوں کو قومی شناختی کارڈز کے حوالے سے سہولیات فراہمی کے لیے سنگل اور ڈبل سہولت کے حامل کاؤنٹرز  بندکردیے گئے ہیں جہاں شناختی کارڈز کی تجدید، پتے اور ازدواجی حیثیت کی تبدیلی سے استفادے کی سہولت دستیاب تھی۔ پوسٹ آفس کے ذریعے دستخط اور تصویر میں ترمیم بھی کرائی جاسکتی تھی تاہم (ب) فارم اور ایف آرسی کی سہولیات شامل نہیں تھیں۔ ذرائع کے مطابق نادرا اور پاکستان پوسٹ کے درمیان معاہدہ 10 سال کے لیے تھا تاہم یہ نظام 3 سال کے بعد ہی بند کر دیا گیا، کراچی سمیت چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں قائم کاؤنٹرز فروری 2022 سے کام کررہے تھے، جن کی مجموعی تعداد 83کے لگ بھگ تھی اور اب مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ مزید کہا گیا کہ ڈاک خانوں میں قائم سہولت کی وجہ سے شہریوں کو نادرا سینٹرز پر لمبی قطاروں سے نجات حاصل تھی لیکن حیرت انگیز طور پر شہرکے جی پی اوز میں قومی شناختی کارڈز کی تجدید اور دیگر سہولیات کے لیے متعین عملے کے پاس سائلین کی تعداد انتہائی محدود رہی، جس کی بنیادی وجہ معلومات کی عدم فراہمی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ بیشتر شہری ان سہولیات سےلاعلم تھے، نادرا، جی پی او انتظامیہ نے بارہا اس بات کااظہار کیا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے علاوہ دیگر ذرائع سے بہت جلد عوامی سطح پر آگاہی شروع کررہے ہیں۔ ترجمان نادرا کے مطابق درخواست گزاروں کی تعداد انتہائی کم ہونےکے باعث کاؤنٹرز بند کیے گئے، کاؤنٹرز پر نصب آلات نئے مالی سال میں مختلف یونین کونسلز کو فراہم کیے جائیں گے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل