Loading
پاکستان مسلم لیگ(ن) خیبر پختونخوا کے سینئر رہنما اور وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر اختیار ولی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن فری بیانیہ والی پی ٹی آئی حکومت نے وزارتوں، پوسٹنگ اور ٹرانسفرز پر رشوت کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر اختیارولی نے تحصیل بار پبی اور نوشہرہ بار کی نو منتخب کابینہ کو مبارک باد دی اور اس موقع پر دونوں بارز کی کابینہ نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بارز کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ اختیار ولی خان نے نو منتخب کابینہ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اور وزیر قانون کو خصوصی طور پر تحصیل پبی اور نوشہرہ بارکے مسائل سے آگاہ کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی انتھک محنت اور اتحادی حکومت کی کوششوں سے ملک ڈیفالٹ سے ترقی کی طرف گامزن ہوا ہے، اس سے پہلے بھی سابقہ وزیراعظم نواز شریف نے آئی ایم ایف کو خیرباد کہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو اپنی سمت درست کرنی ہیں، اگر پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، لوگوں کی ریڈ لائن شخصیات ہوتی ہیں مگر ہماری ریڈ لائن پاکستان اور اس کا آئین ہے۔ اختیار ولی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ہمیشہ جھوٹا بیانیہ گھڑا ہے، جس کا جیتا جاگتا ثبوت بلین ٹری، 50 لاکھ گھر، ڈیمز اور ایک کروڑ نوکریاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن فری بیانیہ دینے والی تحریک انصاف کی حکومت نے وزارتوں، پوسٹنگ اور ٹرانسفرز پر رشوت کا بازار گرم کیا ہوا ہے، ڈیفالٹ سے ملک ٹوٹ جاتے ہیں مگر تحریک انصاف نے ڈیفالٹ کا بیانیہ ہر منہ زد عام کیا لہٰذا ان کا کڑا احتساب ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کی بھر پور کوشش ہے کہ عوام کو ان کی دہلیز پر بنیادی سہولیات فراہم کریں۔ وزیراعظم کے کوارڈینیٹر برائے اطلاعات و خیبر پختونخواہ امور اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا کے غیور عوام نے اس ملک کی بقا کے لیے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں مگر نوجوان طبقے کے جذباتی فیصلوں نے خیبر پختو نخواہ کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12 سالہ انقلابی دورکے باوجود خیبر پختونخوا بنیادی سہولیات جیسا کہ تعلیم اور صحت میں پسماندہ ہیں، یونیورسٹیاں بند ہو رہی ہیں، کے پی میں قانون کی عمل داری کمزور تر ہے، کرپشن کے خلاف اواز اٹھانے والوں کے اپنے وزیر بک رہے ہیں تبدیلی سرکار نے ملک کو ڈیفالٹ پر پہنچا دیاتھا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل