Loading
بھارت کے شہر گڑگاؤں میں ایک نجی اسپتال میں بیماری کی حالت میں داخل ایئرہوسٹس کو وینٹی لیٹر پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر ملزمان نے سفاکیت کی انتہا کردی۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ گڑگاؤں کے ایک نجی اسپتال میں یہ واقعہ 6 اپریل کو پیش آیا تھا تاہم 13 اپریل کو اس وقت پتا چلا جب متاثرہ خاتون اسپتال سے گھر منتقل ہوئی اور اپنے شوہر کو جنسی زیادتی کے حوالے سے آگاہ کیا اور پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے بتایا کہ 46 سالہ خاتون کی شکایت کی بنیاد پر صدر پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرلیا گیا اور اس معاملے کی تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ مقدمے کے مطابق متاثرہ ایئرہوسٹس کمپنی کی جانب سے گڑگاؤں میں ٹریننگ کے لیے آئی تھیں اور ایک ہوٹل میں ٹھہری ہوئی تھیں، اسی دوران ان کی صحت ایک واقعے کی وجہ سے زیادہ خراب ہوگئی، جس کے نتیجے میں انہیں علاج کے لیے ایک نجی اسپتال میں داخل کردیا گیا۔ پولیس کو بتایا گیا کہ خاتون کے شوہر نے 5 اپریل کے بعد انہیں گڑگاؤں میں ہی ایک اور نجی اسپتال منتقل کیا جہاں سے انہیں 13 اپریل کو ڈسچارج کردیا گیا۔ مقدمے کے متن کے مطابق علاج کے دوران 6 اپریل کو انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا اور اسی دوران اسپتال کے عملے نے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، جس وقت وہ وینٹی لیٹر پر تھیں اس وقت وہ کچھ نہیں بول سکتی تھیں اور انتہائی ڈری ہوئی تھیں۔ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ اس وقت بے ہوشی کی حالت میں تھیں اور واقعے کے وقت دو نرسز بھی ان کے اطراف موجود تھیں۔ ایئرہوسٹس نے اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد جنسی زیادتی کے حوالے سے اپنے شوہر کو آگاہ کیااور انہوں نے پولیس کو اطلاع دی اور قانونی مشیر کے سامنے پولیس کے پاس اپنی شکایت بھی درج کرادی۔ گڑگاؤں پولیس کے ترجمان سندیپ کمار نے بتایا کہ متاثرہ خاتون کی جانب سے شکایت درج کرائے جانے کے بعد گڑگاؤں کے صدر پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرلیا گیا، پولیس کی ٹیم مذکورہ اسپتال روانہ کردی گئی تاکہ ڈیوٹی چارٹ کا ریکارڈ حاصل کرے اور ملزمان کی شناخت کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کی ٹیم نے اس معاملے پر مزید کارروائی کی اور مجسٹریٹ کے سامنے بیان بھی ریکارڈ کرلیا اور پولیس ٹیم جلد ہی ملزمان کی شناخت کرگے اور اسی کے مطابق ان کو گرفتار کرلے گی۔ دوسری جانب اسپتال کی انتظامیہ نے واقعے پر ردعمل دینے سے گریز کیا، اسی طرح اسپتال کے سیکیورٹی اسٹاف سے میڈیا نے رابطہ کیا تو انہوں نے واقعے کے حوالے سے معلومات دینے سے انکار کیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل