Loading
شاہ فیصل کالونی تھانے کے ایس ایچ او ناصر محمود کی معطلی اور بی کمپنی میں تبادلے کے معاملے نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ متاثرہ شہری کاشف کے چونکا دینے والے ویڈیو بیان نے پورے واقعے پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔ ایس ایچ او شاہ فیصل کالونی ناصر محمود پر ابتدائی طور پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انھوں نے آئی جی سندھ کی قائم کی جانے والی ٹاسک فورس کے چھاپے دوران برآمد کی جانے والی نقدی میں ہیر پھیر کی تھی۔ آئی جی سندھ کی خصوصی ٹاسک فورس نے شاہ فیصل کالونی میں گٹکا و ماوا کی فروخت کے شبے میں کاشف نامی شہری کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔ تاہم کاشف کے ویڈیو بیان کے مطابق یہ کارروائی بدنیتی پر مبنی تھی۔ اپنے ویڈیو بیان میں اس نے دعویٰ کیا کہ میں دو سال قبل گٹکا ماوا کا کام چھوڑ چکا ہوں، مگر ٹاسک فورس میرے خلاف ثبوت گھڑنے کے لیے اپنے ساتھ ماوے کا سامان لے کر آئی تھی۔ کاشف نے مزید کہا کہ چھاپے کے دوران اہلکاروں نے اس کی الماری توڑ کر 42 لاکھ روپے کی نقدی نکالی اور دباؤ ڈالنے لگے کہ رقم یہیں دے دو، ورنہ تھانے لے جائیں گے۔ جب اہل خانہ نے شور شرابا کیا تو ٹاسک فورس نے اسے تھانے منتقل کر دیا۔ واقعے کے ڈرامائی موڑ اس وقت آیا جب کاشف نے تھانے میں موجود ایس ایچ او ناصر محمود کو بتایا کہ ٹاسک فورس اس کے گھر سے بھاری رقم لے گئی ہے۔ کاشف کے مطابق ایس ایچ او نے چھان بین کے بعد گاڑی سے 24 لاکھ 61 ہزار روپے نکال کر واپس کیے۔ کاشف نے مزید کہا کہ اگر ناصر محمود نہ ہوتے تو ہمیں یہ رقم کبھی واپس نہ ملتی۔ کاشف نے دعویٰ کیا کہ باقی رقم مبینہ طور پر ٹاسک فورس نے ہڑپ کر لی ہے، جس کی واپسی کا مطالبہ اس نے اپنے ویڈیو بیان میں کیا ہے۔ کاشف کا مزید کہنا تھا کہ یہ پیسے میں نے پلاٹ خریدنے کے لیے رکھے تھے اور یہ پیسے میری زندگی کی جمع پونجی ہے۔ واقعے کی سنگینی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب کاشف کی تھانے کے اندر بنائی گئی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آ گئی، جس میں وہ غصے اور انتہائی جذباتی حالت میں کہتا سنا گیا کہ میرا 40 لاکھ روپیہ ہے، میں نے پلاٹ بیچا ہے، تم لوگ مذاق سمجھ رہے ہو؟ گولی مارو، ختم کر دو، جیل بھیج کر کیا ملے گا تمھیں؟ پولیس ذرائع کے مطابق ایس ایچ او ناصر محمود کو ابتدائی الزامات کی بنیاد پر معطل کیا گیا تھا، تاہم اب سامنے آنے والے ویڈیو بیانات نے واقعے کی نوعیت تبدیل کر دی ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل