Loading
شہر قائد میں بارش سے قبل اور بعد میں سڑکوں کی تباہ حالی سے ہر شہری پریشان ہے، دوسری جانب سوئی سدرن نے کھودی گئی سڑکوں کی اربوں روپے ادائیگی کی تصدیق بھی کردی ہے۔ کراچی میں بارشوں کے بعد سڑکوں کی تباہ حال صورتحال اور شدید عوامی دباؤ پر ایس ایس جی سی کی انتظامیہ جاگ گئی اور اربوں روپے کی مالیت کی ادائیگیوں سے متعلق آفیشل ڈیٹا جاری کردیا ہے۔ ڈیٹا کے مطابق جولائی 2024ء سے جون2025ء تک روڈ کٹنگ اور سڑکوں کی مرمت کے لیے کے ایم سی اور ٹی ایم سیز کو سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے 11ارب 9کروڑ کی ادائیگی کی گئی۔ سب سے زیادہ ادائیگی ٹی ایم سی نارتھ کراچی اور نارتھ ناظم آباد کو کی گئی۔ نارتھ کراچی اور نارتھ ناظم آباد میں 3ارب 55کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ اسی طرح ٹی ایم سی ماڈل کالونی میں 2ارب 10کروڑ کی دوسری بڑی ادائیگی گئی جب کہ ٹی ایم سی لیاری میں ایک ارب، ٹی ایم سی جناح میں 73 لاکھ اور ٹی ایم سی ملیر کو 62 لاکھ روپے فراہم کیے گئے۔ ایس ایس جی سی کے ڈیٹا کے مطابق ٹی ایم سی چنیسر کو اور صدر میں 26، 26 کروڑ روپے، لانڈھی میں 21 کروڑ روپے ادا کیے گئے جب کہ کے ایم سی کو روڈ کٹنگ اور بحالی کی مد میں 49کروڑ روپے فراہم کیے گئے۔ سب سے کم ادائیگی گلشن ٹی ایم سی کو 2 لاکھ 27 ہزار روپے کی گئی۔ ایس ایس جی سی کی جانب سے 11ارب روپے کی خطیر ادائیگیوں کے باوجود کراچی شہر میں سڑکیں نہیں بنائی گئیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ایس ایس جی سی نے سڑکیں نہ بننے پر ایک بار بھی کسی ٹی ایم سی کو احتجاجی خط تک ارسال نہیں کیا گیا اور نہ ہی ایس ایس جی سی کے لیگل ڈپارٹمنٹ نے ایک بڑی رقم کی ادائیگی کا کوئی قانونی معاہدہ کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ایس ایس جی سی نے کسی بھی ٹی ایم سی سے اس بات کی یقین دہانی نہیں کرائی کہ ادائیگی کے بعد وہ متعلقہ سڑک کو فوری تعمیر بھی کریں گے، تاہم حالیہ بارشوں کے بعد شدید عوامی دباؤ پر ایس ایس جی سی کی انتظامیہ جاگ اٹھی ہے جس نے کے ایم سی اور ٹی ایم سیز کو احتجاجی خط لکھنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں کہ 11ارب روپے لینے کےباوجود سڑکیں کیوں نہیں بنائی جاسکی ہیں۔ ایس ایس جی سی کے ذرائع کا کہنا کہ اگر ہم ٹی ایم سی اور کے ایم سی سے اس ضمن میں سخت احتجاج کریں گے تو مستقبل میں یہ ہمیں روڈ کٹنگ دینے کے لیے مشکلات پیدا کریں گے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل