Loading
حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی تجویز پر اپنا جواب بات چیت کے متعدد دور کے بعد آج ثالثیوں کے پاس جمع کرادیا۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹزر کے مطابق ایک حماس رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم نے قطر اور مصر کو جنگ بندی کی تجویز پر اپنا جواب دے دیا ہے۔ اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے قریبی طور پر وابستہ فلسطینی اہلکار نے بتایا کہ حماس کا جواب مثبت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں حماس کے اس مثبت جواب کے نتیجے میں جنگ بندی کے حتمی معاہدے تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ تاہم ابھی تک حماس، امریکا، اسرائیل اور دیگر ثالثیوں کی جانب سے اس کی تردید یا تصدیق سامنے نہیں آئی ہے۔ اگر حماس کا جواب مثبت میں ہے تو یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ میں جاری جنگ کو ختم کرنے اور یرغمالیوں کی واپسی کے لیے بین الاقوامی کوششیں زور پکڑ چکی ہیں۔ تل ابیب میں اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلِ خانہ اور شہریوں نے جمعہ کو ایک مارچ کیا، جس میں انہوں نے حماس کی قید میں موجود اپنے عزیزوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ مصر، قطر اور امریکہ کئی ماہ سے اس معاہدے کے لیے ثالثی کر رہے ہیں، جس کے تحت غزہ میں 60 دن کی عبوری جنگ بندی، یرغمالیوں کی بتدریج رہائی، انسانی امداد کی بحالی اور جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے روڈ میپ شامل ہے۔ اگر حماس کا مثبت جواب اسرائیل کے لیے بھی قابل قبول ہوا، تو جلد ہی ایک اہم عبوری معاہدہ طے پا سکتا ہے، جس سے خطے میں جاری انسانی بحران میں کمی کی امید کی جا رہی ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل