Loading
میلبرن: آسٹریلیا کی خاتون ایرن پیٹرسن کو اپنے سابق شوہر کے تین رشتہ داروں کو زہریلی مشروم والا کھانا کھلا کر قتل کرنے اور چوتھے کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کے مقدمے میں قصوروار قرار دے دیا گیا۔ یہ ہولناک واقعہ 2023 میں پیش آیا تھا، جس نے پوری آسٹریلیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ 50 سالہ ایرن پیٹرسن پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے سسر ڈونلڈ پیٹرسن، ساس گیل پیٹرسن، اور ان کی بہن ہیدر ولکنسن کو اپنے گھر لیونگاتھا میں لنچ پر بلایا اور انہیں بیف ویلنگٹن (مشروم، گوشت اور پیسٹری پر مشتمل مشہور ڈش) کھلائی، جس میں زہریلی "ڈیتھ کیپ مشرومز" شامل تھیں۔ کھانے کے بعد تمام افراد کی طبیعت بگڑ گئی، جن میں سے تین انتقال کر گئے جبکہ ہیدر کے شوہر ایان ولکنسن بچ گئے۔ عدالت نے ایرن کو تین قتل اور ایک اقدام قتل کے الزامات میں مجرم قرار دیا ہے۔ ایرن نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ ایک حادثہ تھا اور وہ خود بھی بیمار ہو گئی تھیں، تاہم جیوری نے یہ دعویٰ مسترد کر دیا۔ وہ اب عمر قید کی سزا بھگت سکتی ہیں، جس کا فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔ ایرن کے وکیل کولن مینڈی نے مقدمے کے فیصلے پر میڈیا سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل