Loading
پاکستان ٹیم کے فاسٹ بولر حسن علی نے کہا کہ بابر اعظم نے اپنی کارکردگی اور رویے سے ثابت کیا کہ وہ اس دور کے سب سے بہترین بیٹر ہیں، ہم سب نے ہی انھیں ’’کنگ‘‘ کا لقب دیا۔ پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ ’’کرکٹ پاکستان‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں حسن علی نے کہا کہ اگرچہ وہ بدقسمتی سے ٹرافی نہیں جیت سکے لیکن پاکستان کے بہترین کپتانوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنے مشہور جملے ’’کنگ کرلے گا‘‘ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ جملہ صرف زبان نہیں بلکہ دل سے نکلا تھا۔ ویرات کوہلی، کین ولیمسن، اسٹیو اسمتھ اور جو روٹ جیسے بڑے کھلاڑی ان کی بیٹنگ کی تعریف کرتے ہیں، اگر آپ کسی سے پوچھیں کہ بابر کا کور ڈرائیو بہتر ہے یا کوہلی کا تو اکثر لوگ بابر کو ترجیح دیتے ہیں۔ حسن علی نے کہا کہ میرا اور بابر کا ڈیبیو ایک ہی وقت ہوا، میں نے انھیں کرکٹ میں اْبھرتے، رنز بناتے اور محنت کرتے دیکھا، وہ پاکستان کرکٹ کے بادشاہ ہیں۔ ایک سوال ک کے جواب میں فاسٹ بولرنے کہا کہ مستقبل میں ٹی ٹوئنٹی یا ون ڈے کو چھوڑ سکتا ہیں لیکن جب تک فٹنس ہے ٹیسٹ کرکٹ نہیں چھوڑوں گا۔ حسن علی نے کہا کہ جو مشکل وقت میں نے دیکھا اور محنت کی اب اس کا صلہ مل رہا ہے، انگلینڈ میں ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ کے دوران بولنگ ردھم اچھا اور فٹنس بھی زبردست ہے، سب کچھ درست سمت میں جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری ذمہ داری پرفارم کرنا ہے جبکہ ٹیم میں شمولیت پی سی بی، کپتان اور مینجمنٹ کی صوابدید ہے، میری کوچ اور کپتان سے بات چیت ہوئی، انہوں نے واضح پلان دیا جس پر عمل کر رہا ہوں۔ فاسٹ بولر نے کہا کہ ٹیم مینجمنٹ نے مجھے مستقبل کے لیے مثبت اور واضح ہدایات دی ہیں، جب کھلاڑی کو مینجمنٹ کی طرف سے واضح پیغام ملے تو اس میں اعتماد آتا ہے، اگرچہ دباؤ بھی بڑھ جاتا ہے لیکن میرے لیے معاملات واضح ہونا خوشی کی بات ہے۔ ایک سوال پر حسن علی نے کہا کہ میں تینوں فارمیٹس کھیلنا چاہتا ہوں، ٹی ٹوئنٹی میں پیسہ اور گلیمر کے ساتھ دباؤ بھی کم ہوتا ہے، دنیا بھر میں بہت زیادہ لیگز ہیں، اگر آپ سال میں 3 یا 4 بھی کھیل لیں تو کافی رقم کما لیتے ہیں، البتہ اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو ریڈ بال کرکٹ میری محبت ہے، میں چاہے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے سے ریٹائر ہو جاؤں لیکن جب تک فٹنس ہے میں ٹیسٹ چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، ٹیسٹ میں پرفارم کرنا ہی اصل امتحان ہوتا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل