Loading
ٹرمپ انتظامیہ نے عدالت کی جانب سے ریلیف ملتے ہی امریکا میں نوکری کرنے والے محکمہ خارجہ کے 1350 ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر دیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بڑے اقدام کے تحت 1350 سے زائد ملازمین کو ملازمت سے فارغ کر دیا ہے۔ وزیر خارجہ مارکو روبیو کے دستخط شدہ نوٹس کے ذریعے امریکا میں کام کرنے والے 1107 سول سروس ورکرز اور 246 فارن سروس افسران کو برطرفی سے متعلق آگاہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس عمل کو "تنظیم نو منصوبہ" قرار دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے "امریکا فرسٹ" ایجنڈے کے تحت اٹھایا گیا ہے، جس کے تحت انسانی حقوق، جمہوریت اور پناہ گزینوں سے متعلق کئی دفاتر بند کیے جا رہے ہیں۔ ان دفاتر کے امور اب علاقائی بیوروز کے حوالے کیے جائیں گے۔ محکمہ خارجہ کے اندرونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات سفارتی ترجیحات پر توجہ مرکوز کرنے اور ڈومیسٹک آپریشنز کو زیادہ مؤثر بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ غیر ضروری افعال، یکساں نوعیت کے کام انجام دینے والے دفاتر، اور زائد ملازمین والے یونٹس کو بند کر کے وسائل کی بچت کی جائے گی۔ امریکی محکمہ خارجہ میں بڑے پیمانے پر برطرفیوں کے اعلان کے بعد جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ درجنوں ملازمین لابی میں اکٹھے ہوئے اور اپنے فارغ کیے گئے ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بھرپور تالیاں بجائیں۔ کئی برطرف شدہ ملازمین آبدیدہ ہو گئے اور اپنے سامان سے بھرے باکس تھامے، گلے لگ کر روتے ہوئے ایک دوسرے کو الوداع کہہ رہے تھے۔ ڈیموکریٹک سینیٹر کرس وان ہولن بھی ان لمحات میں اظہار یکجہتی کے لیے عمارت کے باہر موجود تھے، جہاں محکمہ خارجہ کے اہلکار "شکریہ امریکی سفارتکارو" کے پلے کارڈ اٹھائے کھڑے تھے۔ ادھر، برطرف کیے گئے ملازمین کو جاری کی گئی پانچ صفحات پر مشتمل چیک لسٹ میں واضح کر دیا گیا تھا کہ شام پانچ بجے کے بعد انہیں عمارت میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی اور ان کی سرکاری ای میل سروسز بھی بند کر دی جائیں گی۔ رپورٹس کے مطابق برطرف کیے گئے افراد میں وہ افسران بھی شامل ہیں جو افغان شہریوں کی امریکا منتقلی کے نازک معاملات سنبھال رہے تھے۔ محکمہ خارجہ کے امریکا میں تقریباً 18 ہزار ملازمین ہیں، جن میں سے 3 ہزار کے قریب کو فارغ کرنے کی تیاری کی گئی ہے۔ ڈیموکریٹک سینیٹر ٹِم کین نے اس اقدام کو امریکی سکیورٹی کے لیے ایک خطرناک ضرب قرار دیا۔ ان کے مطابق، "یہ فیصلہ نہایت مضحکہ خیز اور خطرناک ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب چین عالمی سطح پر اپنے سفارتی، عسکری اور تکنیکی اثر و رسوخ کو وسعت دے رہا ہے، روس یوکرین پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور مشرق وسطیٰ بحرانوں کی لپیٹ میں ہے۔" صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں وزیر خارجہ مارکو روبیو کو محکمہ خارجہ کی ازسرنو تشکیل کا حکم دیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت ان ملازمین کو نکالا جا رہا ہے جنہیں ٹرمپ انتظامیہ اپنی پالیسیوں سے "غیر وفادار" تصور کرتی ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل