Loading
عوام مہنگی ایل پی جی جبکہ ناقص پیٹرول اور ڈیزل خریدنے پر مجبور ہیں، ایل پی جی اور آئل مافیا نے اربوں روپے کما لیے لیکن لاہور سمیت ملک بھر میں کسی بھی شہر، دیہات اور علاقے میں اوگرا کی مقرر کردہ قیمت پر ایل پی جی دستیاب نہیں۔ دوسری جانب، ناقص پیٹرولیم مصنوعات پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے بھی سیکریٹری پیٹرولیم کو خط لکھ دیا کہ انتہائی ناقص ڈیزل اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت ہو رہی ہے جو ماحولیاتی آلودگی اور انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔ تفصیلات کے مطابق عوام کو نہ پیٹرول معیاری مل رہا ہے اور نہ ہی ایل پی جی، اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت 233 روپے فی کلو مقرر کی مگر لاہور سمیت پنجاب اور ملک بھر کی بات کریں تو کہیں 250 تو کہیں 270 اور کہیں 280 روپے کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔ اوگرا نے جولائی کے لیے قیمت میں 7روپے فی کلو گرام کمی کی تھی جس کے بعد قیمت 240 روپے فی کلو گرام سے کم ہو کر 233 روپے فی کلو گرام کر دی گئی اور اوگرا کی جانب سے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا لیکن لاہور میں کہیں بھی یہ گیس اس کی قیمت پر دستیاب نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ فی کلو گرام 35 سے 40 روپے زائد ادا کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ایل پی جی مافیا روزانہ لاکھوں نہیں کروڑوں بلکہ اربوں روپے لوگوں سے بٹور رہا ہے لیکن ضلعی اور صوبائی حکومتیں خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں۔ ایل پی جی فروخت کرنے والے دکاندار بلال کے مطابق جب ہمیں چیز سستی ملے گی تو آگے سستی فروخت کریں گے، ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیاں ہمیں 255 سے 260 روپے کلو دے رہی ہیں تو ہم 233 روپے میں کیسے فروخت کر سکتے ہیں، اگر پکڑنا ہے تو بڑی ایل پی جی کمپنیوں کو پکڑا جائے لیکن اوگرا ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتا اور پولیس ہمیں پکڑ کر لے جاتی ہے اور بھاری جرمانے بھی کرتی ہے جبکہ ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف کسی کو کارروائی کرنے کی جرات نہیں ہوتی۔ ایل پی جی ڈسٹری بیوٹر ایسوسی ایشن کے چیئرمین عرفان کھوکھر کے مطابق پاکستان میں روزانہ 60 لاکھ کلو گرام ایل پی جی فروخت ہوتی ہے، اس حساب سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایل پی جی مافیا کس طرح لوٹ مار کر رہا ہے۔ دوسری جانب، لاہور سمیت مختلف شہروں میں غیر معیاری ڈیزل اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔ غیر معیاری پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی ایسوسی ایشن کے چیئرمین طارق، وزیر علی نے بھی سیکریٹری پیٹرولیم کو خط لکھا ہے کہ ان کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی جائے جو غیر معیاری پیٹرولیم مصنوعات فروخت کر رہے ہیں، لاہور سمیت پنجاب بھر بلکہ ملک بھر میں ہائی اسپیڈ ڈیزل میں سلفر کی مقدار بہت زیادہ ہے جو نہ صرف انوائرمنٹ کو بلکہ انسانی صحت کے لیے بھی انتہائی مضر ترین قرار دیا گیا ہے۔ آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن کی طرف سے ملنے والے اعدادوشمار کے مطابق لاہور سمیت ملک بھر میں ماہانہ سوا ارب سے لیکر ڈیڑھ ارب لیٹر پیٹرول اور ڈیزل کی فروخت ہوتی ہے، اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی میں کس قدر اضافہ ہو رہا ہے اور ساتھ ہی ناقص پیٹرولیم مصنوعات کے استعمال سے ہزاروں گاڑیاں بھی خراب ہو رہی ہیں اور ان سب کا مالی بوجھ بھی عوام کو اپنے انجن نئے لگوائے اور ٹھیک کروانے کی صورت میں برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ دوسری جانب، اوگرا ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اوگرا نے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا، نوٹیفائیڈ قیمتوں پر فروخت یقینی بنانے کے لیے مارکیٹنگ کمپنیوں کو ہدایت جاری کر دی ہیں، صوبائی اور ضلعی حکومتوں سے بھی نرخ کنٹرول کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا ہے۔ ترجمان اوگرا کے مطابق ملک میں ایل پی جی کی قیمتوں میں غیر قانونی اور غیر معمولی اضافے کا اوگرا نے نوٹس لے لیا ہے اور اس حوالے سے تمام ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ایل پی جی کی نوٹیفائیڈ قیمتوں پر فروخت یقینی بنانے کے لیے ضروری اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ ترجمان کے مطابق تمام مارکیٹنگ کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ڈسٹری بیوٹرز کو سلنڈرز کہ فراہمی اور ایل پی جی کی قیمتوں کی تفصیلات واضح طور پر ترسیل کے وقت درج کی جائیں اور تمام آوٹ لیٹس پر بھی قیمتوں کا اندراج یقینی بنایا جائے۔ ترجمان عمران غزنوی کا کہنا تھا کہ ایل پی جی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ سے بھی رابطہ کیا جا رہا ہے جبکہ اوگرا کی فیلڈ ٹیموں نے ملک کے مختلف حصوں میں معائنہ کا عمل شروع کر دیا ہے تاکہ ناقص اور غیر معیاری پیٹرولیم مصنوعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔ عمران غزنوی کا کہنا تھا کہ اوگرا ایل پی جی کے مقرر کردہ نرخوں پر فراہمی یقینی بنانے کے لیے پر عزم ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل