Loading
سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد، کوٹری، جامشورو سمیت مختلف اضلاع میں بارش ہوئی، جس کے بعد حیدرآباد کی شاہراہیں، رہائشی علاقے زیر آب آگئے، جبکہ مختلف حادثات میں 1 شخص جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے شہر لطیف آباد اور مختلف مقامات پر طوفانی ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی جس کے بعد موسم خوشگوار ہوگیا۔ مقامی افراد کے مطابق بارش سے قبل دن کے وقت رات کا سماں ہوگیا تھا اور کالی گھٹاؤں کی وجہ سے اندھیرا چھا گیا تھا۔ بارش کے دوران 70 سے زائد فیڈرز ٹرپ، شاہراہوں اور رہائشی علاقوں میں 4، 4 فٹ پانی جمع طوفانی بارش کے باعث کئی مقامات پردرخت گرپڑے جبکہ جیسکو کے 70 سے زائد فیڈرز ٹرپ ہوگئے جس سے بجلی کی فراہمی معطل ہوئی۔ برسات کے بعد یونٹ نمبردو سمیت لطیف آباد کے مختلف نشیبی علاقوں میں چار چار فٹ تک برساتی پانی جمع ہوا، حیدرچوک، قاضی عبدالقیوم روڈ، گاڑی کھاتہ، ٹھنڈی سڑک، سٹی کالج روڈ بھی دریا کا منظر پیش کرنے لگا۔ صفائی نہ ہونے کے باعث سیوریج نالے ابل پڑے، گٹر کا پانی دکانوں اور گھروں میں داخل علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ صفائی نہ کرائے جانے کے باعث مختلف علاقوں میں سیوریج نالے بھی ابل پڑے ہیں، سیوریج نالوں سے نکلنے والا پانی قاضی عبدالقیوم روڈ اور سٹی کالج روڈ پرواقع مارکیٹوں کی کئی دکانوں میں داخل ہوا جس کی وجہ سے مال خراب ہوگیا۔ حیدرآباد میں دو گھنٹے کے دوران 94 ملی میٹر بارش ہوئی، محکمہ موسمیات محکمہ موسمیات کے فوکل پرسن انجم نذیر نے کہا کہ حیدرآباد میں کلاوڈ برسٹ نہیں ہوا بلکہ مون سون سسٹم کی 94 ملی میٹر بارش ہوئی ہے۔ جسے ناقص سیوریج نظام برداشت نہیں کرسکا اور نشیبی علاقے زیر آبد آگئے۔ دوگھنٹے کے دوران طوفان باد و باراں اور تیز برسات ہونے کی وجہ سے پانی جمع ہے، اگر کلاوڈ برسٹ ہوتا ہے تو ایک گھنٹے میں سو ملی میٹر سے زائد برسات ریکارڈ ہوتی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق لطیف آباد میں 56 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ ہلکی برسات کا سلسلہ پھردوبارہ شروع ہوگیا جو کل صبح تک جاری رہے گا۔ بارش کے دوران حادثات میں ایک شخص جاں بحق 7 زخمی ریسکیو ذرائع کے مطابق برسات دوران چھتیں گرنے کے دو واقعات میں ایک شخص جاں بحق، پانچ زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کیلیے اسپتال منتقل کردیا۔ واقعہ ٹمبرمارکیٹ روڈ پر دکان کی چھت گرنے سے پیش آیا جس نیک محمد جاں بحق اورتین افراد ناظم، روشن اور فرزند زخمی ہوئے ۔ اس کے علاوہ گھانگرا موری میں چھت گرنے کے واقعے میں دوافراد اقبال اورنیازکے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس، فوری اقدامات کی ہدایت دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حیدرآباد میں بارش کے بعد کی صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے میئر حیدرآباد سے رابطہ کیا اور بارش کے پانی کی فوری نکاسی کے لیے اقدامات کی ہدایت کی۔ ترجمان وزیر اعلیٰ کے مطابق میئر حیدرآباد سے نکاسی آب کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ لی گئی جس پر انہوں نے بتایا کہ شدید بارشوں کے باعث کئی علاقوں میں پانی جمع ہے۔حیسکو کے فیڈرز ٹرپ ہونے کے باعث پمپنگ اسٹیشن بند ہو گئے ہیں، فیڈرز ٹرپ ہونے کی وجہ سے نکاسی آب میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر توانائی ناصر حسین شاہ کو ہدایت کی کہ وہ حیسکو سے فوری رابطہ کرکے پمپنگ اسٹیشنز کی بجلی بحال کرائیں تاکہ نکاسی آب کا عمل دوبارہ شروع ہو۔ وزیراعلیٰ نے کمشیر حیدرآبد کو عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام ضروری انتظامات اور فیلڈ میں موجود رہ کر صورتحال کی خود نگرانی کرنے کی ہدایت کی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ تمام اہم شاہراہوں کو بحال کیا جائے تاکہ عوام کو درپیش مشکلات کم ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ حیدرآباد کی تباہی میئر اور پیپلزپارٹی کی نااہلی کا نتیجہ ہے، اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ تھوڑی سی بارش نے حیدرآباد کو ڈبو دیا انتظامیہ کا کہیں پتہ نہیں، حیدرآباد کی تباہی میئر اور پیپلزپارٹی کی نااہلی کا نتیجہ ہے، ہر بارش میں حیدرآباد ڈوبتا ہے حکومت تماشائی بنی رہتی ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ گلیوں، سڑکوں اور مارکیٹوں میں پر بارش کا پانی کھڑا اور عوام کی زندگی مفلوج ہے،نہ نالے صاف ہوتے نہ پمپنگ اسٹیشن فعال اور پھر بھی ترقی کے دعوے کیے جاتے ہیں۔ پیپلزپارٹی صرف فنڈز کھاتی ہے کام کے وقت غائب ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن(واسا) مکمل ناکام اور کرپشن کی علامت بن چکی ہے، میئر حیدرآباد کو صرف فوٹو سیشن آتے ہیں مسائل حل کرنا نہیں، حیدرآباد کی تباہی پیپلزپارٹی کی نااہلی اور کرپشن کا نتیجہ ہے، عوام کی حالت زار کی ذمہ دار پیپلزپارٹی حکومت ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ حق پرست نمائندے عوام کے درمیان موجود ہے مگر حکومتی مشینری کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل