Monday, July 14, 2025
 

انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کا چیف جسٹس کو خط، پیکا ایکٹ کے حوالے سے اظہار تشویش

 



پیکا ایکٹ اور صحافیوں کے ایشوز کے حوالے سے انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔ چیف جسٹس کے لکھ گئے خط کی کاپی وزیر اعظم، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور صدر پی ایف یو جے کو بھی بھجوائی گئی ہے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے اپنے خط میں کہا کہ پاکستان میں صحافیوں کو پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں بڑھتے خطرات کا سامنا ہے، صحافیوں کو پیکا قانون کے تحت مقدمات، ہراسانی اور دھمکیوں کا سامنا ہے، پاکستان نے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ کے کنونشنز پر دستخط کر رکھے ہیں۔ آئی ایف جے نے لکھا کہ پیکا کے تحت آزادی اظہار اور بنیادی حقوق محدود ہو رہے ہیں، پریس فریڈم رپورٹ کے مطابق 34 خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں، صحافیوں پر حملے، ہراسانی، سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی، اور تشدد کے کئی کیسز رپورٹ ہوئے۔ خط کے متن کے مطابق پاکستان میں صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی، غیر قانونی برطرفیوں اور سکیورٹی خطرات کا سامنا ہے، پاکستان میں میڈیا ورکرز کو یونین سازی کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کو براہ راست اپیلوں کی اجازت دینا ہائی کورٹس کو بائی پاس کرنے کے مترادف ہے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے کہا کہ پیکا میں ترامیم ایف آئی اے کو بے جا اختیارات دیتی ہیں،  پیکا کا استعمال اختلاف رائے کو دبانے کے لیے ہو سکتا ہے، آئی ایف جے نے پاکستان میں دو مشن بھیجے، جنہوں نے میڈیا ورکرز سے براہ راست ملاقاتیں کیں۔  خط میں کہا گیا کہ پی ایف یو جے کی قیادت نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی، لیکن ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں آیا، سپریم کورٹ پیکا قانون کا ازسرنو جائزہ لے اور حکومت کو قانون میں ترامیم کی ہدایت دے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے کہا کہ قانون میں تبدیلی پی ایف یو جے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے ساتھ ہونی چاہیے، آرٹیکل 19 کے تحت آزادی صحافت کے تحفظ کے لیے فوری اقدام کیا جائے،  پاکستان میں ایک سال کے دوران کم از کم سات صحافی قتل کیے گئے۔ خط کے مطابق حملوں اور دھمکیوں کے مقدمات میں کسی ایک بھی مجرم کو سزا نہیں ہوئی، یونین سازی کی راہ میں ریاستی قانون سازی میں نئی رکاوٹیں پیدا کی گئی ہیں، عدالتوں میں میڈیا ورکرز کو انصاف تک برابر رسائی حاصل نہیں۔ اس میں کہا گیا کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس کے تحت ایف آئی اے کو شکایت کنندہ کے بغیر کارروائی کا اختیار دیا گیا ہے،  ایف آئی اے کے یہ اختیارات صحافیوں اور اختلاف رائے رکھنے والوں کو خاموش کرنے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔ خط میں بتایا گیا کہ آئی ایف جے کے نمائندہ مشن نے پاکستان میں صحافیوں، مالکان، پہ ایف یو جے اور انسانی حقوق کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں۔ اپنے خط میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے چیف جسٹس سے اپیل  کہ پیکا قانون کا فوری طور پر ازسرنو جائزہ لیا جائے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل