Monday, July 14, 2025
 

غزہ میں پانی کی تقسیم کے مرکز پر بمباری ’تکینیکی غلطی‘ تھی؛ اسرائیلی فوج کی تصدیق

 



غزہ میں پانی کی تقسیم کے مرکز پر اسرائیلی فوج کی بمباری میں 6 بچوں سمیت 10 فلسطینی شہید ہوگئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کے النصیرات پناہ گزین کیمپ میں پانی کی تقسیم کے مرکز پر فضائی حملے پر اپنی غلطی تسلیم کرلی۔ ترجمان اسرائیلی فوج نے کہا کہ ہمارا ہدف اسلامی جہاد کا ایک کارکن تھا تاہم داغا گیا گولہ تکنیکی خرابی کے باعث اصل ہدف سے کئی میٹر دور پانی کی تقسیم کے مرکز پر جا گرا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پانی کی تقسیم کے مرکز پر فضائی حملہ ایک تکنیکی غلطی تھی گولے میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے وہ اپنے ہدف سے دور گرا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم شہریوں کو نقصان سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ حملے کے ایک عینی شاہد نے میڈیا کو بتایا کہ حملے کے وقت تقریباً 20 بچے اور 14 بالغ افراد پانی حاصل کرنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔ یاد رہے کہ غزہ میں پانی کی شدید قلت کے باعث لوگ پلاسٹک کے ڈبوں کے ساتھ کئی کلومیٹر کا سفر کرکے پانی کے مراکز پر آتے ہیں۔ اسی روز امدادی سامان کی تقسیم کے ایک اور مقام پر بھی درجنوں افراد کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں، جن میں بعض کو سر یا جسم میں گولیاں لگی تھیں۔ قبل ازیں اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے صرف "انتباہی فائرنگ" کی تھی اور اس کی ابتدائی تحقیقات میں کسی شخص کے زخمی ہونے کا ثبوت نہیں ملا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں 150 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا جن میں ہتھیاروں کے ذخیرے، بارودی عمارتیں اور حماس کی پوزیشنز شامل تھیں۔ حماس کے زیرِ انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہفتے اور اتوار کے درمیان کم از کم 139 فلسطینی جاں بحق ہوئے جب کہ اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں شہادتوں کی تعداد 58 ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل