Loading
شام کے جنوبی صوبے السویدا میں دو قبائل کے درمیان مسلح جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جس پر وزاتِ داخلہ نے مداخلت کا فیصلہ کیا ہے۔ عالمی خبر رسان ادارے کے مطابق شام میں دروز اور بدو قبائل کے درمیان شدید جھڑپوں میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوگئے۔ شام کی وزارت داخلہ کے مطابق یہ جھڑپیں اتوار کے روز اس وقت شروع ہوئیں جب ایک دروز تاجر کو دمشق جانے والی شاہراہ پر اغوا کر لیا گیا۔ جس پر دروز ملیشیا نے االمقوس کا محاصرہ کرلیا جہاں مخالف بدو قبائل کی اکثریت آباد ہے اور پھر یہ لڑائی شہر کے مغربی اور شمالی علاقوں تک پھیل گئی۔ شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق مختلف قصبوں پر حملے کیے گئے اور کئی مکانات کو آگ لگا دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق جھڑپوں میں ہلاک ہونے والوں میں 27 دروز شامل ہیں، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں، جب کہ 10 بدو قبائلی بھی مارے گئے۔ وزارت داخلہ نے صورتحال کو کشیدہ اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی بحالی کے لیے سیکیورٹی فورسز کو علاقے میں تعینات کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ شام میں اس وقت بشار الاسد کے طویل دورِ اقتدار کا دھڑن تختہ کرنے والے باغی گروہوں کی ملک میں عبوری حکومت قائم ہے۔ جس کے بعد سے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کی نئی لہر اٹھ چکی ہے، جس پر اقلیتی برادریوں، خصوصاً دروز، نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کی رات مقامی نیوز نیٹ ورک سویدا 24 نے اطلاع دی کہ دروز اور بدو رہنماؤں کے درمیان ثالثی کے نتیجے میں اغوا کیے گئے افراد کو رہا کر دیا گیا ہے۔ تاہم آج صبح سویدا کے مغربی نواحی علاقوں میں دوبارہ لڑائی چھڑ گئی جب کہ مشرقی درعا میں حکومتی افواج کی تعیناتی کے دوران ڈرون حملے بھی کیے گئے۔ یاد رہے کہ مئی کے آغاز میں دمشق اور السویداء میں دروز ملیشیاؤں، سیکیورٹی فورسز اور سنی اسلام پسند جنگجوؤں کے درمیان لڑائی میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جس کے بعد شام کی عبوری حکومت نے السویداء میں مقامی سیکیورٹی فورسز میں دروز جنگجوؤں کی بھرتی کا معاہدہ کیا تھا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل