Loading
ٹیسٹ ٹیموں کی تعداد محدود کرنے کا منصوبہ سامنے آگیا، آئی سی سی میٹنگز کے دوران نقصان میں جانے والی سائیڈز کو طویل فارمیٹ سے الگ کرنے کی تجویز سامنے آئی جبکہ ٹیموں کو 2 ڈویڑن میں تقسیم کرنے پر بھی غور جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق 2027 کے بعد محدود ٹیموں کو ہی ٹیسٹ کھیلنے کی اجازت ملنے کا امکان ہے، 1877 میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا جانے سے لے کر آج تک صرف 12 ممالک کو ٹیسٹ اسٹیٹس دیا گیا ہے۔ ٹیسٹ فارمیٹ کو کرکٹ کی سب سے معتبر اور باوقار شکل سمجھا جاتا ہے لیکن وقت کے ساتھ محدود اوورز کی کرکٹ کی مقبولیت نے اس فارمیٹ متاثر کیا ہے، جس کی وجہ سے آئی سی سی نے اس طرز کی مقبولیت برقرار رکھنے کے لیے مختلف تجاویز پر غور شروع کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آئی سی سی 2027 میں موجودہ فیوچر ٹور پروگرام کے اختتام پر ٹیسٹ کھیلنے والی ٹیموں کی تعداد محدود کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے، ٹیسٹ کرکٹ کو دو ڈویڑنز میں تقسیم کرنے کی تجویز پر بھی غور جاری ہے جس پر حتمی فیصلہ رواں برس کے اختتام تک متوقع ہے تاہم اصل معاملہ یہ ہے کہ کون سی ٹیمیں ٹیسٹ کرکٹ کھیلتی رہیں گی اور کون سی ٹیمیں اس پیٹرن سے باہر ہو جائیں گی۔ آئی سی سی کی نئی پالیسی کا بنیادی نکتہ یہی ہے کہ وہی ٹیمیں ٹیسٹ کرکٹ جاری رکھ سکیں گی جو اس فارمیٹ سے مالی آمدن حاصل کر رہی ہیں، اس تناظر میں ’’بگ تھری‘‘ بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیموں کو کسی خطرے کا سامنا نہیں ہوگا جبکہ نیوزی لینڈ اور پاکستان بھی محفوظ زون میں نظر آتے دکھائی دیتے ہیں۔ ویسٹ انڈیز، زمبابوے، آئرلینڈ اور یہاں تک کہ جنوبی افریقا جیسے ممالک کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ ان بورڈز کے لیے ٹیسٹ میچز کی میزبانی منافع بخش نہیں رہی بلکہ بعض اوقات انہیں نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا، انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ و دیگر 6 بورڈز اور آئی سی سی کے نئے سی ای او سنجیو گپتا کی جانب سے مرتب کردہ عبوری سفارشات رواں سال کے اختتام پر چیئرمین آئی سی سی جے شاہ کو پیش کی جائیں گی، یہ سفارشات مستقبل میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا سلسلہ جاری رکھنے والی ٹیموں کے انتخاب کی بنیاد بن سکتی ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل