Loading
بھارت میں بی جے پی، آر ایس ایس اور شیو سینا جیسی تنظیموں کے ذریعے ہندوتوا نظریے کا راج ہے۔ ہندوتوا ایک سیاسی منصوبہ ہے جس کا مقصد اکثریتی ہندو راشٹرا کی تشکیل ہے۔ بھارتی ویب سائٹ اسکرول ان کی جانب سے ہندوتوا اور صیہونیت میں مماثلت کے حوالے سے آزاد عیسٰی کی کتاب کا تجزیہ جاری کیا گیا۔ اسکرول ان کے مطابق آزاد عیسٰی نے ہندوتوا اور صیہونیت کی تاریخ کے بارے میں لکھا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد صیہونی تحریک نے فلسطین پر قبضے کی بنیاد رکھی، ہندو قوم پرستوں نے یورپی فاشزم اور صیہونیت دونوں کی حمایت کی۔ ہندوتوا اور صیہونیت کا مشترکہ مقصد ’’دوسرے مذاہب‘‘ کی شناخت کو مٹانا اور ایک قوم بنانا ہے، ہندوتوا اور صیہونیت ’’دو قدیم تہذیبوں‘‘ کے نام پر اقلیتوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ کتاب کے مطابق ہندوتوا کے بانی ساورکر نے 1939 میں مسلمانوں کو ہندوستان کا یہودی قرار دے دیا تھا۔ مودی سرکار نے صیہونیت کے تحت فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاری اور شہریت کی منسوخی کو خوب سراہا۔ مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی اور ہندو آبادکاروں کی رجسٹریشن، اسرائیلی نیشن اسٹیٹ قانون کی طرز پر ہیں۔ دونوں ممالک اسرائیل اور بھارت میں مسلمان اقلیتوں کو شہریت سے محروم کرنے کے لیے کالے قانون بنائے جا رہے ہیں۔ بی جے پی کے دور میں مسلمانوں کے گھروں کو تجاوزات کے نام پر بلڈوزر کرنا بھارتی ریاستی پالیسی بن چکی ہے۔ شیو سینا نے ممبئی میں مسلمانوں کو رہائشی سوسائٹیوں سے نکالنے کی منظم مہم چلائی۔ آسام میں این آر سی کے تحت مسلمانوں بالخصوص بنگالیوں کو شہریت اور حق رائے دہی سے محروم کیا گیا۔ ہندوتوا نظریے کی بنیاد پر انتخابات کے دوران مسلم مخالف تقاریر کر کے ووٹ حاصل کرنا بی جے پی کا ایجنڈا ہے۔ ہندوتوا و صیہونی نظریات خطے کی سلامتی، مسلمانوں کے تحفظ اور عالمی سالمیت کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل