Loading
اسرائیلی افواج نے شمالی غزہ میں اقوام متحدہ کی امدادی ٹرکوں کے انتظار میں کھڑے کم از کم 115 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، یہ واقعہ اتوار کو پیش آیا اور اسے حالیہ ہفتوں کے دوران امداد کے متلاشی شہریوں پر کیے گئے خطرناک ترین حملوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ وزارت صحت کے مطابق، شمالی غزہ میں اس حملے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔ اس کے علاوہ جنوبی غزہ میں امداد کی ایک اور جگہ پر 6 مزید فلسطینی مارے گئے۔ اتوار کو مجموعی طور پر 88 فلسطینی اسرائیلی بمباری اور فائرنگ میں شہید ہوئے۔ اسرائیلی طیاروں نے دیر البلح میں بھی تین گھروں کو نشانہ بنایا، جس کے بعد سینکڑوں بے گھر افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔ غزہ میں خوراک کی شدید قلت اور اقوام متحدہ کی امداد کی بندش کے باعث قحط جیسی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ: "خوراک کی شدید کمی کے باعث سینکڑوں افراد کے مرنے کا خدشہ ہے، خصوصاً وہ جن کے جسم بھوک سے نڈھال ہو چکے ہیں۔" اب تک 71 بچے غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں، اور 60,000 سے زائد بچے بھوک سے متاثر ہیں۔ وزارت صحت نے اتوار کو مزید بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 18 افراد بھوک سے جاں بحق ہو گئے۔ اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کی ایجنسی UNRWA نے کہا ہے کہ اس کے پاس تین ماہ کے لیے خوراک کا ذخیرہ موجود ہے، لیکن اسرائیل اسے غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دے رہا۔ دوسری جانب پوپ لیو چہاردہم نے جنگ کو "بربریت" قرار دیتے ہوئے فوری طور پر فائر بندی کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا: "میں اس جنگ کی بربریت کے فوری خاتمے اور پرامن حل کا مطالبہ کرتا ہوں۔" یہ بیان اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں کیتھولک چرچ پر حملے کے بعد سامنے آیا، جس میں 600 بے گھر افراد، خصوصاً بچے، پناہ لیے ہوئے تھے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل