Loading
پاکستان نے ٹیسٹ کرکٹ میں بڑے ممالک کی اجارہ داری اور مجوزہ 2 درجاتی نظام کی مخالفت کا فیصلہ کر لیا۔ اعلیٰ حکام کے درمیان ابتدائی بات چیت میں کہا گیا کہ کھیل پر سب کا برابر حق ہے، چھوٹی ٹیمیں جب تک سخت حریفوں سے نہیں کھیلتیں کارکردگی کیسے بہتر ہوگی؟۔ بورڈ کو امید ہے کہ ووٹنگ میں دیگر اقوام بھی اس کا ساتھ دیں گی۔ دوسری جانب ایک آفیشل کے مطابق پی سی بی پر ٹیسٹ کرکٹ کو اہمیت نہ دینے کا الزام درست نہیں، اگلے برس ٹیم 9 ٹیسٹ میچز کھیلے گی جس سے رینکنگ بہتر بنانے کا موقع ملے گا۔ یاد رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے گزشتہ دنوں 2 درجات پر مشتمل ٹیسٹ کرکٹ کے نظام پر غور کے لیے سنجوگ گپتا کی زیرسربراہی 8 رکنی ورکنگ گروپ قائم کیا ہے، اس میں انگلش کرکٹ چیف رچرڈ گولڈ اور کرکٹ آسٹریلیا کے سربراہ ٹوڈ گرین برگ بھی شامل ہیں، انہیں رواں سال کے اختتام تک سفارشات آئی سی سی بورڈ کو پیش کرنا ہوں گی۔ مجوزہ تبدیلی ممکنہ طور پر 2027 سے 2029 تک کی اگلی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سائیکل میں نافذ العمل ہو سکے گی، موجودہ 9 ٹیموں کے فارمیٹ کو 6،6 کی 2 ڈویژن میں تبدیل کیا جائے گا، اس تبدیلی کے لیے آئی سی سی کے 12 مکمل ارکان کی دو تہائی اکثریت درکار ہوگی، ترقی و تنزلی کے نظام سے چھوٹے ممالک پیچھے رہ سکتے ہیں۔ اس وقت ٹیسٹ رینکنگ کی ابتدائی 6 پوزیشنز پر بالترتیب آسٹریلیا، جنوبی افریقا، انگلینڈ، بھارت، نیوزی لینڈ اور سری لنکا موجود ہیں، یوں یہ پہلی ڈویژن میں شامل ہو سکتے ہیں، نمبر 7 پاکستان اور بعد کے نمبرز پر موجود ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش، آئرلینڈ، افغانستان اور زمبابوے کو ڈویژن ٹو میں رہنے کا خدشہ ہے۔ اس صورتحال سے واقف پی سی بی نے 2 درجاتی ٹیسٹ کرکٹ کی مخالفت کا فیصلہ کر لیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ اعلیٰ حکام کے درمیان ابتدائی بات چیت میں کہا گیا کہ کرکٹ پر صرف چند بڑی اقوام نہیں بلکہ سب کا برابر حق ہے، چھوٹی ٹیمیں جب تک سخت حریفوں سے نہیں کھیلیں گی کارکردگی بہتر بنانے کا موقع کیسے ملے گا؟۔ بورڈ کو امید ہے کہ جب اس حوالے سے ووٹنگ ہو گی تو دیگر اقوام بھی اس کا ساتھ دیں گی، ایک آفیشل نے کہا کہ ہم صرف اپنا نہیں بلکہ دیگر کا سوچ رہے ہیں، پاکستان ٹیم کی ابھی ساتویں پوزیشن ہے لیکن اگلے سال اسے کافی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا ہے۔ رینکنگ میں ایک درجہ اوپر آ کر ہم تو محفوظ ہو جائیں گے لیکن بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کے ساتھ دیگر کا کیا بنے گا؟ یہ ٹیمیں آپس میں کھیل کر کیسے بہتری لائیں گی؟ اسی لیے فیصلہ ہوا ہے کہ ہم اس تجویز کی بھرپور مخالفت کریں گے۔ یاد رہے کہ رواں سال پاکستان کے صرف 5 ٹیسٹ طے ہیں، ان میں سے جنوبی افریقہ کے خلاف کیپ ٹائون میں شکست ہوئی جبکہ ویسٹ انڈیز سے 2 ٹیسٹ کی ہوم سیریز 1-1سے برابر رہی، اب اکتوبر، نومبر میں جنوبی افریقہ سے 2 ٹیسٹ میچز ہوں گے۔ اس حوالے سے سوال پر آفیشل نے کہا کہ پی سی بی پر ٹیسٹ کرکٹ کو اہمیت نہ دینے کا الزام درست نہیں، اگلے برس ٹیم 9 ٹیسٹ میچز کھیلے گی، مارچ ، اپریل میں 2 ٹیسٹ کیلیے بنگلہ دیش کا دورہ طے ہے، جولائی، اگست میں اتنے ہی میچز کیلیے ویسٹ انڈیز جانا ہوگا، اگست، ستمبر میں ٹیم انگلینڈ جا کر تین ٹیسٹ کھیلے گی، نومبر میں سری لنکن ٹیم 2 ٹیسٹ کھیلنے کیلیے پاکستان آئے گی، اس میں اچھی کارکردگی سے ہمیں رینکنگ بھی بہتر بنانے کا موقع ملے گا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل