Loading
روس کے علاقے کامچاٹکا کے قریب سمندر میں آج صبح 8.7 شدت کا طاقتور زلزلہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد جاپان، روس، الاسکا، ہوائی اور بحرالکاہل کے مختلف علاقوں کے لیے سونامی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ جاپانی محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بج کر 25 منٹ پر آیا، ابتدا میں اس کی شدت 8.0 بتائی گئی جو بعد میں بڑھا کر 8.7 کر دی گئی۔ زلزلہ جاپان کے شمالی جزیرے ہوکائیدو سے تقریباً 250 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سمندر میں 19.3 کلومیٹر گہرائی میں آیا۔ جاپانی حکام نے ابتدا میں 1 میٹر اونچی ممکنہ سونامی کی پیش گوئی کی تھی، تاہم بعد ازاں اس انتباہ کو اپڈیٹ کرتے ہوئے 3 میٹر بلند لہروں کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔ چیف کیبنٹ سیکریٹری یوشی ماسا ہایاشی نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ ساحلی علاقوں کے رہائشی فوری طور پر محفوظ مقامات یا بلند علاقوں کی طرف منتقل ہو جائیں، کیونکہ دوسری اور تیسری سونامی لہریں پہلے سے زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں۔ امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) کے مطابق یہ زلزلہ بحرالکاہل کے دیگر علاقوں میں بھی شدید سونامی لہریں پیدا کر سکتا ہے، جو آئندہ تین گھنٹوں میں جاپان، روس اور ہوائی کے ساحلی علاقوں تک پہنچ سکتی ہیں۔ ہوائی کے لیے بھی نیشنل ویدر سروس کے پیسفک سونامی وارننگ سینٹر نے انتباہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ زلزلے سے پیدا ہونے والی لہریں ہوائی کے تمام جزائر کو متاثر کر سکتی ہیں۔ الاسکا کے نیشنل سونامی وارننگ سینٹر نے بھی اپنی وارننگ جاری کرتے ہوئے ایلیوشین جزائر، کیلیفورنیا، اوریگن، واشنگٹن اور الاسکا کے ساحلی علاقوں کے لیے ممکنہ خطرے کا اشارہ دیا ہے۔ جاپانی حکومت نے ایمرجنسی ٹاسک فورس قائم کر دی ہے جو صورت حال کی نگرانی اور بروقت ردعمل کے لیے متحرک ہے۔ ماہرین ارضیات کے مطابق چونکہ زلزلے کا مرکز سطح زمین کے نسبتاً قریب تھا، اس لیے سونامی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یاد رہے کہ رواں ماہ جولائی کے آغاز میں بھی روس کے علاقے کامچاٹکا کے قریب سمندر میں پانچ زلزلے آئے تھے جن میں سب سے بڑا 7.4 شدت کا تھا۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر موجودہ زلزلے کی شدت اور لہروں کی طاقت 1952 کی سطح تک پہنچ گئی تو ہوائی سمیت دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصان ہو سکتا ہے۔ 1952 کے زلزلے میں ہوائی میں 30 فٹ بلند سونامی لہریں ریکارڈ کی گئی تھیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل