Loading
سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد میں 11 سال بعد آرتھوپیڈک یونٹ بحال ہوگیا، اب اسپتال میں ہڈی جوڑنے کے آپریشن کی سہولت میسر ہوگی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق آپریشن میں استعمال کی جانے والی مشین اور دیگر سامان خراب ہونے کی وجہ سے اسپتال میں گزشتہ 12 سال سے آپریشن نہیں کیے جارہے تھے تاہم اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عتیق قریشی نے آرتھوپیڈک یونٹ کی تمام مشینری کی مرمت کے بعد یونٹ کو مکمل فعال کردیا۔ ڈاکٹر عتیق قریشی نے بتایا کہ اسپتال میں آرتھوپیڈک یونٹ 16 بستروں پر مشتمل ہے، ٹریفک حادثات میں یومیہ ایک درجن سے زائد فریکچر کے مریض رپورٹ ہوتے ہیں، لیاقت آباد اسپتال جو تین ہٹی سے سہراب گوٹھ اور ناظم آباد کی آبادی کو طبی امداد فراہم کررہا ہے یہاں سٹی اسکین مشین موجود نہیں ہے۔ انہوں ںے بتایا کہ اسپتال میں دل کے امراض میں مبتلا مریضوں کو ایکو کارڈیو گرام کی بھی سہولت میسر نہیں جبکہ اسپتال میں گردے، ای این ٹی، ریڈیولوجی، جنرل سرجن، کارڈیولوجسٹ، یورولوجسٹ اور امراض چشم کے کوئی ماہر موجود نہیں جبکہ اسپتال کے بجٹ بک سے ان تمام کنسلٹینٹ کی اسامیوں کو اچانک ختم کردیاگیا ہے جس کی وجہ سے ضلعی وسطی کی عوام۔جو حصول علاج میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ڈاکٹر عتیق قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسپتال میں انتہائی نگہداشت یونٹ کے ٹیکنیشنز سمیت ای این ٹی ماہرین کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اسپتال کے تمام شعبوں کی مرمت تزئین و آرائش کا کام بھی مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ حال ہی اسکول کی پیرامیڈیکل کی عمارت کی مرمت کا کام بھی مکمل کرکے اسکول میں تدریسی عمل شروع کردیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عتیق قریشی نے وزیر صحت اور سیکرٹری صحت سے درخواست کی ہے کہ اسپتال میں مختلف شعبوں کے ماہرین اور ایکوکارڈیوگرام کی مشینیں سمیت عملہ فوری تعینات کیا جائے تاکہ لیاقت اباد اسپتال ضلع وسطی کی 40 لاکھ سے زائد ابادی کو زیادہ سے زیادہ طبی سہولیتیں فراہم کرسکے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل