Loading
ورکرز ویلفیئر بورڈ سندھ کے اجلاس میں نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ کی منظوری دی گئی جس میں سرمایہ کاری اور منصوبوں سے متعلق تجاویز زیر غور آئیں۔ وزیر محنت وافرادی قوت و چیئرمین ورکرز ویلفیئر بورڈ سندھ شاہد تھہیم کی زیر صدارت ورکرز ویلفیئر بورڈ کا 33واں اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکریٹری محنت رفیق قریشی، کمشنر سندھ ریونیو بورڈ، آجر و اجیر نمائندوں، فنانس ڈیپارٹمنٹ کے نمائندےاور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پچھلے مالی سال کے دوران مکمل ہونے والے فلاحی اقدامات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی۔ سیکریٹری رفیق قریشی نے بریفنگ میں بتایا کہ گزشتہ بجٹ میں کئی اہم اہداف مکمل کیے جن میں ورکرز ویلفیئر بورڈ کے لیے مستقل ہیڈ آفس کی خریداری، تمام شعبوں کی ڈیجیٹلائزیشن کی منظوری، 10 ہزار صنعتی خواتین ورکرز کو ای بائیکس کی فراہمی سے متعلق اسکیم کی منظوری، حادثاتی ہیلتھ انشورنس اسکیم کا اجراء، لیبر کالونیوں اور تعلیمی اداروں کی بحالی، اور صنعتی کارکنوں میں سلائی مشینوں کی تقسیم سے متعلق اسکیم کی منظوری شامل ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ ایکسیڈینٹل ہیلتھ انشورنس اسکیم بھی متعارف کروا رہے ہیں جس میں محنت کشوں کو سالانہ 7 لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس حاصل ہوگی جس سے پورے ملک میں 270 اسپتالوں میں علاج ممکن ہوگا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت کے مطابق ڈیتھ گرانٹ کی رقم 7 سے 10 لاکھ روپے اور شادی گرانٹ کی رقم بھی 3 سے 5 لاکھ روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیکریٹری رفیق قریشی نے ورکرز ویلفئیر بورڈ کی سرمایہ کاری سے متعلق تفصیلات فراہم کیں کہ سرمایہ کاری پورٹ فولیو کو بہتر بنانے کے لیے ایس ای سی پی کی منظور شدہ شریعہ کمپلائنٹ سکوک بانڈز میں 3 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی منظوری دے رہے ہیں تاکہ فنڈز کے تنوع کو یقینی بنایا جا سکے۔ اب ہر مزدور اور اُس کے اہل خانہ کا ڈیٹا نادرا اور ای او بی آئی سے منسلک ہو کر ڈیجیٹائز ہوگا۔ وزیر محنت سندھ شاہد تھہیم نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ کی کارکردگی قابلِ تعریف ہے۔ گزشتہ مالی سال میں کیے گئے فلاحی اقدامات نے مزدور طبقے کو براہ راست فائدہ پہنچایا ہے اور آئندہ بھی مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں گے۔ اجلاس میں ورکرز ویلفیئر بورڈ کے 32ویں اجلاس کے منٹس کی توثیق بھی کی گئی۔ محکمہ انسداد منشیات کے تعاون سے حیدرآباد اور شہید بینظیرآباد میں نشہ بحالی مراکز کا قیام، بورڈ ممبران کی فیس، قانونی مشیروں کی فیس میں اضافہ، اور دیگر انتظامی و ترقیاتی تجاویز زیر غور آئیں۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے ملازمین کے لیے صحت کی سہولیات پر اخراجات کے لیے باقاعدہ معیار مقرر کیا جائے کیونکہ موجودہ نظام کے اخراجات کی کوئی حد مقرر نہیں۔ سندھ حکومت کی پالیسی کے تحت سب کے لیے یکساں ہیلتھ انشورنس کا نظام بنایا جائے گا۔ ساتھ ہی ساتھ چیئرمین اور سیکریٹری ورکرز ویلفیئر بورڈ نے متفقہ فیصلے کے تحت ملازمین کے بچوں کی تعلیمی امداد پر ہدایت دی کہ بچوں کی فیس سے متعلق یکساں منصوبہ تیار کیا جائے تاکہ تمام ملازمین کے بچوں کو برابر اور آسان تعلیمی سہولت میسر ہو۔ موجودہ بجٹ میں اسکولوں کی سولرائزیشن کا منصوبہ شامل کیا گیا، ہر سال بچوں کو دو مرتبہ یونیفارم دیے جائیں گے۔ تمام تعلیمی اداروں کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔ گورننگ باڈی نے فیصلہ کیا ہے کہ اب فلیٹس کے بجائے ورکرز کے لیے مکمل سولرائزڈ گھر تعمیر کیے جائیں گے۔ ہاؤس لون اور کار لون ایک بار جبکہ بائیک لون دو بار حاصل کیے جا سکیں گے شرط یہ ہے کہ پہلے یہ سہولت استعمال نہ کی ہو جبکہ ہر پہلو ڈیجیٹلائزڈ ہوگا۔ کمشنر سندھ ریونیو بورڈ نے انکشاف کیا کہ 53 برسوں میں ایف بی آر نے مزدوروں کے فنڈز کی مد میں مجموعی طور پر 350 ارب روپے جمع کیے جبکہ سندھ کو صرف 22.5 ارب روپے فراہم کیے گئے۔ ہم نے ڈیجیٹلائزیشن سے 87 بلین جمع کیے ہیں۔ اس اہم انکشاف پر وزیرِ اعلیٰ سندھ کا وزیراعظم کو ارسال کیا گیا باضابطہ خط بھی اجلاس میں پیش کیا گیا جس میں اس غیر منصفانہ تقسیم پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ سندھ کے مزدوروں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ سیکریٹری رفیق قریشی نے جواب دِیا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈ اسلام آباد کے اجلاس میں یہ اعتراض اٹھا چکا ہوں کہ سندھ کے ساتھ باقی صوبوں کے مقابلے میں نا انصافی ہوتی آئی ہے، 2014-15 کے بعد سندھ کو کوئی فنڈ نہیں دیا گیا جبکہ باقی صوبوں کو بروقت فنڈز جاری ہوئے۔ اجلاس کے اختتام پر تمام ممبران نے وزیر محنت اور سیکریٹری محنت کی کاوشوں کو سراہا اور ان کے فیصلوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل