Loading
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں آج ایک بڑا سفارتی دن رہا جہاں صدر ٹرمپ نے یوکرینی ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی اور متعدد یورپی رہنماؤں کا پُرتپاک استقبال کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا اعتراف اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں بھی کیا، انھوں نے لکھا کہ آج وائٹ ہاؤس میں بڑا دن ہے۔ ہم نے ایک ہی وقت میں کبھی اتنے زیادہ یورپی رہنماؤں کی میزبانی نہیں کی۔ صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ یہ امریکا کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے! دیکھتے ہیں اس کے نتائج (روس یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق) کیا نکلتے ہیں۔ قبل ازیں یوکرین کے صدر زیلنسکی واشنگٹن پہنچے جہاں ان کی صدر ٹرمپ اور یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں متوقع ہیں۔ ان ملاقاتوں کا مقصد روس-یوکرین جنگ پر کسی امن معاہدے پر پہنچنا ہے۔ امریکی صدر نے یوکرینی ہم منصب سے ملاقات سے قبل بیان دیا ہے کہ اگر روس یوکرین جنگ کا خاتمہ کرنا ہے تو زیلنسکی کو روس کی کچھ شرائط ماننی ہوں گی۔ صدر ٹرمپ کے بقول روس کی ان شرائط میں یوکرین کا کریمیا سے ملکیت کا دعویٰ واپس لے کر اسے مستقل طور پر روس کا حصہ تسلیم کرنا اور کبھی بھی نیٹو میں شامل نہ ہونے کا عہد کرنا شامل ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ایک غیر معمولی ملاقات ہوئی تھی۔ اس ملاقات سے متعلق امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف نے بتایا تھا کہ روسی صدر پوٹن نے کچھ نرمی دکھاتے ہوئے یوکرین کو تحفظ کی ضمانت اور زمین سے متعلق مطالبات پر لچک کا اشارہ دیا تھا۔ خیال رہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیووٹکوف کے اس بیان پر روس نے تاحال باضابطہ طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ البتہ یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ یوکرین کو ماضی کے ناکام تجربات کی بنیاد پر محض علامتی ضمانتوں کی بجائے مضبوط اور قابلِ عمل سیکیورٹی گارنٹیز درکار ہیں۔ انہوں نے مزید واضح کیا کہ جنگ بندی یا امن معاہدے کے لیے یوکرین کی خودمختاری اور عوامی رائے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ امریکا میں ہونے والی ان اہم ملاقاتوں سے نہ صرف یوکرین کے مستقبل بلکہ یورپ کی سلامتی اور عالمی سیاست پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ٹرمپ ثالثی کی کوشش کر رہے ہیں لیکن روس اور یوکرین کے درمیان اعتماد کی کمی اور شرائط کا سخت ہونا امن عمل کو مشکل بنا رہا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل