Loading
وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کے لیے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے اور انڈسٹری کو سہولتیں دی جائیں گی۔ وہ پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے ٹیک انشیٹیو فار پاکستان کی تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی مسلسل ہدایت ہے کہ نوجوانوں کے لیے روزگار کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، کیونکہ پاکستان نوجوانوں کو ہنر مند بنا کر ہی ترقی کر سکتا ہے۔ شزہ فاطمہ نے بتایا کہ 25 ارب ڈالر کے مجموعی ہدف میں 15 ارب ڈالر آئی ٹی ایکسپورٹ اور 10 ارب ڈالر ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن سے حاصل کیے جائیں گے۔ اس مقصد کے لیے نوجوانوں کو انٹرن شپ، انڈسٹری مواقع، جدید ٹیکنالوجی کی تربیت، عالمی معیارات کی سرٹیفکیشن اور سافٹ اسکلز کی بہتری کے پروگرامز فراہم کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 2700 نوجوانوں کو انٹرن شپ دی گئی جبکہ اس سال مزید 9000 انٹرن شپ دی جائیں گی۔ تین سال میں 18000 نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ مصنوعی ذہانت، کلاؤڈ، سائبر سکیورٹی، بلاک چین اور بی پی او جیسے شعبوں میں عالمی طلب بڑھ رہی ہے، جس کے لیے پاکستان میں نوجوانوں کو بوٹ کیمپس کے ذریعے تربیت دی جائے گی۔ مزید کہا کہ "سرٹیفائی ٹو ایکسپورٹ" پروگرام کے تحت چھوٹی کمپنیوں کو عالمی سرٹیفکیشن دلوائی جا رہی ہے تاکہ ایکسپورٹ میں اضافہ ہو سکے۔ اب تک 40 کمپنیوں کی معاونت کی جا چکی ہے جبکہ مزید 50 کو عالمی معیارات کی سرٹیفکیشن دلائی جائے گی۔ اس اقدام سے یورپی مارکیٹ میں پاکستانی آئی ٹی ریونیو میں 15 سے 25 فیصد اضافہ ہوگا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آئی ٹی کمپنی رجسٹریشن کا عمل اب صرف 9 منٹ میں مکمل ہو جاتا ہے، جبکہ مرکز انڈسٹری فیسلیٹیشن پروگرام کے ذریعے صنعت کو رجسٹریشن، ٹیکس قوانین اور دیگر تقاضوں پر عمل درآمد میں 24 گھنٹے معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل