Loading
تل ابیب: اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ جانے والے امدادی بیڑے کو اپنی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دے گا۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق کوئی بھی جہاز جنگی علاقے میں داخل نہیں ہو سکے گا، تاہم امداد کو اسرائیل کی بندرگاہ عسقلان پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دی جائے گی جہاں سے یہ سامان غزہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔ بیان میں مزید الزام لگایا گیا کہ یہ فلوٹیلا دراصل حماس کے مقاصد پورے کرنے کے لیے منظم کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے کہا کہ اگر شرکاء کا مقصد صرف انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانا ہے تو انہیں عسقلان پہنچ کر سامان اتار دینا چاہیے تاکہ امداد فوری طور پر غزہ بھیجی جا سکے۔ یہ فلوٹیلا، جسے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کہا جا رہا ہے، تیونس سے روانہ ہوا اور اس میں فلسطین حامی کئی کارکن شامل ہیں جن میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی موجود ہیں۔ اس بیڑے میں پاکستانی شخصیات بھی شامل ہیں، جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد اور آزاد کشمیر کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ شامل ہیں۔ فلوٹیلا کے منتظمین نے دعویٰ کیا کہ روانگی سے قبل اس کی دو کشتیوں پر ڈرون حملے بھی کیے گئے تھے۔ یاد رہے کہ جون اور جولائی میں بھی امدادی کارکنوں نے سمندری راستے سے غزہ جانے کی کوشش کی تھی لیکن اسرائیلی فوج نے انہیں گرفتار کر لیا تھا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل