Loading
سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کیس سے متعلق وفاقی حکومت کے وکیل کی فوری سماعت کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ حکومت کے وکیل کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری کے کیس میں حکم امتناع کی وجہ سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ساکھ متاثر ہورہی ہے اس وجہ سے درخواست کی فوری سماعت کی جائے۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 21 نومبر 2024 کو آئینی بینچ نمبر ون کے جج جسٹس عدنان الکریم نے درخواست کی سماعت سے معذرت کرلی تھی اور کہہ چکے ہیں کہ فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ کے کیسز ان کے روبرو پیش نہ کیے جائیں۔ سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ 17 دسمبر 2024 کے انتظامی آرڈر کے بعد درخواست آئینی بینچ نمبر 2 کو منتقل کی گئی، 15 ستمبر 2025 کو فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ کی جانب سے بتایا گیا وہ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نہیں رہے۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ فاروق نائیک نے نشان دہی کی کہ پاکستان بار کونسل کے نئے چیئرمین طاہر نصر اللہ وڑائچ ہیں لہٰذا وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کو نوٹس ارسال کیا جائے کہ وہ اس کیس میں مزید فریق ہیں یا نہیں۔ سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ عدالت کا 17 دسمبر 2024 کا انتظامی آرڈر واپس لیا جاتا ہے اور اس حوالے سے دائر درخواستین آئینی بینچ نمبر ون میں سماعت کے لیے مقرر کی جائیں کیوںکہ کیس میں ایک سال حکم امتناع چل رہا ہے۔ عدالت نے تمام درخواست گزاروں اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کو نوٹس جاری کردیے اور کیس کی سماعت 25ستمبر کو جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں آئینی بینچ کے روبرو ہوگی۔ وکیل نے مؤقف اپنایا تھا کہ حکم امتناع موجود ہے جس سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل