Loading
پاکستانی طالبعلم کو چین کی اعلیٰ ترین جامعہ کے سخت معیارات کو پورا کرتے ہوئے پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈاکٹریٹ کے لیے 1200 امیدواروں میں سے منتخب کرلیا گیا ہے۔ احمد یار سکھیرا 64 ممالک کے 1200 امیدواروں میں منتخب چھ اسکالروں میں شامل ہیں جو شینزن میں واقع، ہاربن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے اپنی ڈاکٹریٹ مکمل کریں گے۔ انہیں چینی حکومت کی جانب سے "غیرمعمولی ٹیلنٹ اسکالرشپ" کا حصہ بننے پر ایک بیج بھی دیا گیا ہے۔ ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے احمد یار نے بتایا کہ ہاربِن انسٹی ٹیوٹ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی شہرت رکھتا ہے۔ سخت معیارات کے تحت بہت ہی کم طالبعلم یہاں پی ایچ ڈی اسکالرشپ کے لیے منتخب ہوتے ہیں اور اس سال میں واحد پاکستانی ہوں، جسے یہ اعزاز حاصل ہوا ہے۔ "میں نینوٹیکنالوجی اور نینومیڈیسن میں تحقیق اور تخلیق کرنا چاہتا ہوں کیونکہ یہ ایک ابھرتا ہوا اور شاندار طبی شعبہ ہے۔ اس میں نینوذرات، نینوبوٹس اور دیگر اجزا بدن کے اندر جاکر درست ترین انداز میں کام کرتے ہیں اور یوں شفا کے مواقع بڑھ جاتے ہیں،" احمد یار سکھیرا نے بتایا۔ واضح رہے کہ احمد یار سکھیرا نے مصنوعی ذہانت(اے آئی) کے تحت کام کرنے والا " ٹیمپرامنٹ اینڈ بلڈ پریشر انڈیکشین بوٹ" بنایا ہے جسے 'طبیب' کا نام دیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی واحد طبی ایجاد ہے جو بلڈ بلڈ پریشر جیسی 'خاموش قاتل' کیفیت کو کئی لحاظ سے نوٹ کرتے ہوئے اس کی وجہ بننے والے دیگر عوامل سے خبردار کرتا ہے۔ طبیب نفسیاتی (سائیکولوجیکل) فعلیاتی (فزیالوجیکل) اور جسمانی وزن و ساخت (اینتھروپومیٹرک) جیسی کیفیات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بتاتا ہے کہ بلڈ پریشر میں اس کا کتنا کردار ہے۔ احمد یار سکھیرا نے ہمدرد یونیورسٹی آف ایسٹرن میڈیسن سے گریجویشن اور اس کے بعد ایم فل کیا ہے۔ طبیب ان کے ایم فل تھیسس کا حصہ ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل