Tuesday, October 14, 2025
 

بندوق کے زور پر تشدد کرنے والا شخص ناراض نہیں بلکہ دہشت گرد ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان

 



وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ’’ناراض بلوچ‘‘ کی اصطلاح دہشت گردی کو جواز فراہم کرنے کے لیے متعارف کرائی گئی، جو شخص بندوق کے زور پر تشدد کرے وہ ناراض نہیں بلکہ دہشت گرد ہے۔ کوئٹہ میں 17 ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں شورش نہیں بلکہ علیحدگی کی نام نہاد تحریکیں ہیں، ملک دشمن عناصر کا مقصد پاکستان کو نقصان پہنچانا اور تقسیم کرنا ہے، دشمن پاکستان کو کیک کی طرح ٹکڑوں میں بانٹنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کی خرابی کے پیچھے بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کا واضح کردار ہے، علیحدگی پسند بھارت سے خوش ہیں مگر پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ بلوچ عوام کو بند گلی میں دھکیلا جا رہا ہے، لاحاصل جنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں پہلا فراری کیمپ 21 جون 2002 کو قائم کیا گیا، جس سے دہشت گردی کو فروغ ملا، سوشل میڈیا کے پروپیگنڈا کے ذریعے نوجوانوں اور ریاست کے درمیان فاصلے بڑھائے گئے۔ حکومت نوجوانوں کے گلے شکوے سننے کے لیے جامعات اور ہر فورم پر جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف فوج نہیں، بلکہ پوری قوم کی مشترکہ جنگ ہے اور سیاست سے زیادہ اہم ریاست پاکستان ہے، بلوچستان حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اپنی ذمے داری سمجھ کر اپنایا ہے۔ دہشت گردی سے متعلق حکومت بلوچستان کا موٴقف دوٹوک اور واضح ہے۔ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سی ٹی ڈی کی استعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے، جس کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کر دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز ایسے علاقوں میں کارروائیاں کر رہی ہیں جہاں دشمن اور دوست کی پہچان مشکل ہے، واضح دشمن کے خلاف کارروائی آسان اور اندرونی صفوں میں موجود دشمن سے نمٹنا زیادہ مشکل ہے، واضح دشمن کے خلاف حالیہ کارروائی پوری قوم نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے 24 ذیلی اضلاع میں گزشتہ 12 برسوں سے اسسٹنٹ کمشنرز تعینات نہیں تھے، موجودہ حکومت نے افسران کی تعیناتی کرکے ریاستی رٹ کو بحال کیا ہے۔ بلوچستان میں غیر متوازن ترقی کا غلط تاثر جان بوجھ کر پیدا کیا گیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ گورننس کی بہتری اور اصلاحات کے لیے عملی اقدامات جاری ہیں۔ صحت و تعلیم کے شعبوں میں نمایاں بہتری سامنے آرہی ہے، صوبے میں 3200 غیر فعال اسکولز اور 164 بنیادی طبی مراکز کو فعال کیا گیا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل