Loading
’’تم کو ایک بریکنگ نیوز دے رہا ہوں، ملتان سلطانز نے فیس نہیں دی لہٰذا پی سی بی اس کا معاہدہ ختم کر رہا ہے۔‘‘ یہ 2018 کی بات ہے جب میرے ایک دوست نے مجھے یہ بتایا۔ میں نے دیگر سورسز سے رابطے کیے تو پتا چلا کہ اونرز بھاری فیس دیکھ کر چکرا گئے ہیں۔ انھوں نے جوش میں آکر 5.2 ملین ڈالر سالانہ پر ٹیم خرید تو لی مگر اب اندازہ ہوچکا کہ بہت بڑے گھاٹے کا سودا کیا ہے، اس لیے اب جان چھڑانا چاہ رہے ہیں۔ میں نے سلطانز کے ایک آفیشل سے رابطہ کیا تو جواب سے اندازہ ہوگیا کہ خبر درست ہے، البتہ شاید وہ اس موقع پر اشاعت نہیں چاہ رہے تھے یا اپنا کوئی اینگل دینے کی خواہش تھی۔ خیر میں رکا نہیں اور وہ خبر بریک کردی جس کے بعد کرکٹ سرکل میں طوفان برپا ہو گیا۔ بورڈ نے بھی فوراً پریس ریلیز سے معاہدے کے اختتام کا اعلان کردیا۔ اس کے بعد نئی پارٹی نے ٹیم خریدی اور اب معاملات پھر پہلے والی ڈگر پر پہنچ چکے ہیں۔ مجھے اپنے ذرائع سے پتا چلا کہ ملتان سلطانز کا کنٹریکٹ ختم ہونے والا ہے، پی سی بی نوٹس جاری کرچکا۔ میں نے خبر بریک کردی۔ اس کے بعد جو کچھ ہوا آپ کے سامنے ہے۔ اس تنازع سے اصل نقصان پی ایس ایل اور پاکستان کرکٹ کا ہورہا ہے۔ اس میں بورڈ کی کوتاہیاں بھی شامل ہیں، اسے بھی لیگ کو بڑا برانڈ بنانے کےلیے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ جو خامیاں سامنے آئیں انھیں دور کرنا چاہیے۔ پی ایس ایل کی ایک ایسی مستقل ٹیم بنائیں جسے بورڈ میں تبدیلی سے بھی فرق نہ پڑے اور معاملات تسلسل سے چلتے رہیں۔ پہلے تو یہ لڑائی فکسڈ لگتی تھی لیکن اب واضح ہوگیا کہ ایسا نہیں ہے۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ پی ایس ایل میں تو 6 فرنچائز ہیں، ہمیشہ ملتان سلطانز ہی کیوں کرائسز میں آتی ہے؟ اس کی بڑی وجہ غیرمعمولی فیس ہے۔ چار دیگر موجودہ فرنچائزز کی فیس کو اگر آپ ملائیں تب جا کر ملتان کے برابر بنتی ہے۔ لیکن یہاں سوال یہ سامنے آتا ہے کہ پھر ترین فیملی نے شون پراپرٹیز سے سبق کیوں نہیں سیکھا؟ جس ٹیم کو 5.2ملین ڈالر میں خریدنے کو بدترین غلطی قرار دیا جا رہا تھا اسے 6.35 ملین میں کیسے خرید لیا؟ وہ تو بھلا ہو سابق چیئرمین رمیز راجہ کا جنھوں نے ڈالر کو چند برس قبل 170.5 میں لاک کردیا تھا، ورنہ آپ سوچیں آج کے ریٹ 283 پر اگر فیس دینا پڑتی تو کیا ہوتا؟ انسان کے پاس قارون کا خزانہ بھی کیوں نہ ہو وہ پیسے سوچ سمجھ کر خرچ کرتا ہے۔ اگر آپ کا کوئی ارب پتی دوست ہے تو اس سے چند لاکھ روپے ادھار مانگ کر دیکھیں۔ وہ اپنے کرائسز میں ہونے کی ایسی کہانی سنائے گا کہ آپ اداس ہو کر سوچیں گے یار اس کو تو میں ہی کچھ پیسے دے دیتا ہوں۔ کوئی بڑا بزنس مین کیوں گھاٹے کا سودا کرے گا؟ ملتان سلطانز کے کیس میں معاملہ آغاز میں شاید انا کا تھا۔ مارکیٹ میں ایسی خبریں آنے لگی تھیں کہ کوئی دوسری پارٹی بھی ٹیم لینا چاہتی ہے۔ شاید وہ کسی کی حریف بھی تھی۔ اس وقت سوچا گیا کہ ہر قیمت پر ٹیم لینی ہے۔ بعد میں غلط شاٹ کھیلنے کا اندازہ ہوا۔ جب تک عالمگیر ترین زندہ تھے، معاملات پھر بھی چلتے رہے۔ پہلے علی بھی چچا کے ساتھ تھے، بعد میں بعض مسائل ہوئے اور معاملہ آگے تک گیا۔ پھر وہ فرنچائز سے منسلک نہ رہے۔ عالمگیر ترین کے انتقال پر علی ترین دوبارہ اونر بن گئے۔ دسویں ایڈیشن سے قبل ہی انھوں نے پی ایس ایل کے حوالے سے کچھ ایسی باتیں کہنا شروع کیں جنھیں ارباب اختیار نے پسند نہ کیا۔ پوڈ کاسٹ سے بڑھتے ہوئے معاملہ ٹویٹس تک پہنچا۔ سی ای او سلمان نصیر سے ان کے تعلقات خوشگوار نہیں لگتے۔ انھوں نے بھی ایک ایسی آفیشل کو ملازمت دے دی جو پہلے ملتان سلطانز سے وابستہ تھیں۔ اس سے تعلقات میں مزید تلخی آئی۔ ان معاملات کا نقصان پی ایس ایل کو ہی ہوا۔ جو باتیں کانفرنس روم میں بیٹھ کر ہونی چاہیے تھیں وہ عوامی پلیٹ فارم پر ہونے لگیں۔ اگر حقیقت دیکھیں تو علی ترین کی بعض باتیں غلط نہ تھیں۔ واقعی لیگ کے معاملات تاخیر کا شکار ہیں۔ بہتری کی بہت زیادہ گنجائش بھی ہے لیکن بطور اسٹیک ہولڈر انھیں درست پلیٹ فارم کا استعمال کرنا چاہیے تھا۔ بعض اوقات الفاظ کا چناؤ بھی شایان شان نہ تھا۔ یہ تجاویز وہ میٹنگز میں دیتے تو اچھا رہتا۔ خامیوں کی نشاندہی بند کمرے میں ہوتی تو معاملہ یہاں تک نہ پہنچتا۔ ایک ایسے وقت میں جب پی ایس ایل کی ویلوایشن جاری تھی، فرنچائزز کے معاہدوں کی تجدید ہونے والی ہے، 2 نئی ٹیموں کا اضافہ ہوگا، اسپانسر شپ اور براڈ کاسٹ کے نئے معاہدے ہونے ہیں، آپ نے پی ایس ایل کی قدر خود گھٹا دی اور اسے بنگلہ دیش اور سری لنکا لیگ کے معیار پر لانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ بورڈ کہتا ہے کہ سلطانز کا مقصد ہی یہ تھا تاکہ ری بڈنگ میں کم فیس پر ٹیم دوبارہ لے لیں لیکن اس کےلیے اتنا تماشا کھڑا کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ علی ترین کہتے ہیں کہ بورڈ مجھے چائے پر بلائے بیٹھ کر بات کرتے ہیں، ساتھ وہ طنز کے نشتر برساتے ہوئے نوٹس کو پھاڑ بھی دیتے ہیں۔ سامنے نجم سیٹھی یا ذکا اشرف ہوتے تو شاید داؤ چل جاتا لیکن کیا وہ ملک کی دوسری طاقتور ترین شخصیت محسن نقوی کو اس طرح دباؤ میں لے سکتے ہیں؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ پی ایس ایل سے علی ترین کو اتنی شہرت نہ ملی جو اس تنازع سے مل گئی۔ ان کی ویڈیوز ہی لاکھوں افراد دیکھ چکے۔ اگلے الیکشن سے پہلے ان کا سیاسی پروفائل بن گیا لیکن ہمارے عوام کی یادداشت ویسے ہی کمزور ہے۔ کیا اسے تب تک یہ سب کچھ یاد رہے گا؟ آپ بھارتی میڈیا کی کوریج دیکھ لیں۔ اس نے لڑائی کی کتنی خبریں دے کر پاکستان کو بدنام کیا۔ اب اگر سلطانز کا معاہدہ ختم ہوا اور علی ترین پر پابندی لگ گئی تو وہ خود کو پاکستان کرکٹ کا مسیحا بنا کر پیش کریں گے جس کے ساتھ ظلم ہوا۔ البتہ اصل معاملہ تو فیس کا ہے، دیکھتے ہیں لڑائی مزید بڑھتی ہے یا متحرک سیاسی شخصیات صلح کرا دیتی ہیں۔ میں نے علی ترین سے بھی رابطے کی کوشش کی تاکہ ویڈیوز اور ٹویٹس سے ہٹ کر بھی ان کا نقطہ نظر معلوم ہوسکے لیکن انھوں نے پیغام کا جواب نہ دیا۔ انھیں لگتا ہے بورڈ نے میرے ذریعے خبر لیک کروائی ورنہ ایک ماہ سے کسی کو نوٹس کا پتا ہی نہ تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز قبل جب میں نے پی ایس ایل کے معاملات میں تاخیر اور خامیوں کی نشاندہی کی تو لیگ کے ایک ٹاپ آفیشل نے کہا کہ علی ترین نے یہ خبر لگوائی ہے۔ خیر اب دیکھتے ہیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ شاہ رخ خان کے اسٹائل میں نوٹس پھاڑ کر علی ترین نے فالوورز تو بڑھا لیے لیکن واپسی کے دروازے بند ضرور کر لیے ہیں۔ اب کوئی ہیوی ویٹ شخصیت ہی دروازہ توڑ کر ان کی دوبارہ انٹری کروا سکتی ہے۔ نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل