Tuesday, October 28, 2025
 

ڈکی بھائی کی فیملی سے کروڑوں روپے رشوت لینے کا الزام سامنے آگیا

 



یوٹیوبر ڈکی بھائی کی اہلیہ عروب جتوئی کی مدعیت میں درج مقدمے میں سرکاری افسران پر لاکھوں روپے رشوت لینے کا الزام سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے متعدد افسران پر رشوت لینے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔ یہ مقدمہ معروف یوٹیوبر سعد الرحمٰن المعروف ڈکی بھائی کی اہلیہ عروب جتوئی کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ یوٹیوبر کے خاندان سے مجموعی طور پر 90 لاکھ روپے رشوت کے طور پر وصول کیے گئے۔ ایف آئی آر کے مطابق تفتیشی افسر نے ڈکی بھائی کو ریلیف دلوانے کے عوض 60 لاکھ روپے وصول کیے، جو ان کے ایک فرنٹ مین کے ذریعے لیے گئے، اور یہ رقم یوٹیوبر کے دوست عثمان نے ادا کی۔ بعدازاں، مبینہ طور پر ملزم کا جوڈیشل ریمانڈ کروانے کے لیے مزید 30 لاکھ روپے طلب کیے گئے۔ دستاویزات میں یہ بھی درج ہے کہ مذکورہ افسر نے 50 لاکھ روپے اپنے فرنٹ مین کے ذریعے ایک کار شو روم مالک کے پاس رکھوائے، 20 لاکھ روپے اپنے پاس رکھے اور ایڈیشنل ڈائریکٹر کو 5 لاکھ روپے ادا کیے۔ مقدمے میں افسران پر اختیارات کے غلط استعمال اور رشوت خوری کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق مجموعی طور پر نو افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، جن میں سے چھ افسران کئی دنوں تک لاپتا رہے۔ آج لاہور کی عدالت میں چھ گرفتار افسران کے وکیل نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ایک درخواست دائر کی، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ ان کے موکلوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ نہ اہلِ خانہ کو ملاقات کی اجازت دی گئی اور نہ ہی ایف آئی آر کی کاپی فراہم کی گئی جو آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 10اے، پولیس رولز 1934، پولیس آرڈر 2002 اور متعلقہ ایس او پیز کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں یہ بھی مؤقف پیش کیا گیا کہ قانون کے مطابق گرفتار شدگان کو 24 گھنٹوں کے اندر عدالت میں پیش کرنا لازم ہے، مگر ایسا نہیں کیا گیا، جو کرمنل پروسیجر کوڈ 1898 کے سیکشن 167 اور آئین کے آرٹیکلز 10 اور 10اے کے برخلاف ہے۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر کو ہدایت دی جائے کہ افسران کو فوری طور پر عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ منصفانہ کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔ ذرائع کے مطابق، چوہدری سرفراز کو گزشتہ ماہ مختلف تنازعات کے باعث عہدے سے ہٹا کر ہیڈکوارٹر اسلام آباد رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، جہاں سے انہوں نے بعد ازاں چھ ماہ کی رخصت کی درخواست دی۔ ان کے نام سے جڑے تنازعات میں یوٹیوبرز، سوشل میڈیا انفلوئنسرز، بشمول ڈکی بھائی اور رجب بٹ کے خلاف مبینہ تحقیقات شامل تھیں، جو آن لائن ٹریڈنگ اور جوئے کی ایپس سے متعلق معاملات سے جڑے ہوئے تھے۔ مزید برآں، بعض تنازعات وکلا، صحافیوں اور پولیس افسران کے درمیان جھڑپوں سے بھی متعلق تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ لاپتا افسران کی گمشدگی دراصل سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور ان کے مالی جرائم کی جاری تحقیقات سے وابستہ ہے۔ یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعہ کو پولیس کو ہدایت دی تھی کہ لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کو ایک ہفتے کے اندر تلاش کیا جائے۔ یہ ہدایت روزینہ عثمان کی درخواست پر دی گئی، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ 14 اکتوبر کو چار مسلح افراد نے ان کے شوہر کو اغوا کیا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست گزار خود بھی کیس کی پیروی کے دوران لاپتا ہو گئی ہیں، جس پر عدالت نے پولیس سے تازہ رپورٹ طلب کرلی۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل