Loading
عدالت نے توہین ازواج مطہرات کے مشہور کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنادیا، ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ملزمہ انیقہ عتیق کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائی کورٹ ڈویژن بینچ کے ججز جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس وحید خان نے مختصراً فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ ملزمہ کی سزا ٹیکنیکل گراوٴنڈ پر کالعدم قرار دی جاتی ہے، ملزمہ کے موبائل فون کا فرانزک نہیں کرایا گیا، آیا یہ ملزمہ کی ملکیت ہے بھی یا نہیں۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ مدعی مقدمہ حسنات فاروق کے موبائل کا فرانزک بھی نہیں کرایا گیا، ملزمہ نامحرم تھی مدعی مقدمہ کا ملزمہ سے کوئی رشتہ نہیں بنتا۔
فیصلے کے بعد مدعی کے وکیل نے کہا کہ مدعی حسنات فاروق اور ملزمہ انیقہ عتیق پب جی گیم کھیلتے دوست بنے، یہ کوئی جواز یا شواہد نہیں لڑکی نامحرم ہے، نہ مدعی سے رشتہ ثابت نہ موبائل فون کا فرانزک ہوا، ملزمہ انیقہ عتیق گزشتہ 3 سال سے اڈیالہ جیل کی کال کوٹھڑی میں بند ہے، بریت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
ملزمہ کے وکیل ذوالفقار ملوکہ نے کہا کہ مقدمہ جھوٹا، خود ساختہ اور خاتون کو پھنسانے کے لئے تھا، ملزمہ نے مدعی کے فون پر کیوں؟ کیسے؟ توہین آمیز الفاظ واٹس ایپ کے؟ کوئی ثبوت اور جواز نہیں۔
واضح رہے کہ ملزمہ کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے 2020ء میں مقدمہ درج کیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے 2022ء میں ملزمہ کو سزائے موت اور پراپرٹی ضبطگی کی سزا سنائی تھی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل