Wednesday, October 29, 2025
 

بھارت میں مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیزی بی جے پی کا انتخابی ہتھکنڈا بن گئی

 



نئی دہلی: بھارتی جریدے دی کوئنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے انتخابات جیتنے کے لیے مسلمانوں کیخلاف تعصب، انتہا پسندی اور نفرت انگیزی کو باقاعدہ انتخابی ہتھکنڈا بنا رکھا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بہار سمیت مختلف ریاستوں میں بی جے پی رہنما جان بوجھ کر ہندو مسلم تقسیم کو ہوا دے رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بی جے پی سوشل میڈیا پر توہین آمیز پوسٹس اور نفرت انگیز تقاریر کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنا رہی ہے۔ حال ہی میں پارٹی نے ایک گرافک پوسٹ کی جس میں مسلمانوں کو “گھس بیٹھیے” کے طور پر دکھایا گیا۔ دی کوئنٹ کے مطابق عام انتخابات میں مجموعی طور پر 373 نفرت انگیز تقاریر ریکارڈ کی گئیں جن میں سے 354 کا ہدف مسلمان تھے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے مسلمانوں کو “گھس بیٹھیے” کہنے کے ریمارکس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ “اگر دراندازی کرنے والا مسلمان ہے تو کیا اسے بھارت میں رہنے کی اجازت دی جائے؟” اسی طرح بی جے پی رہنما گری راج سنگھ نے مسلمانوں کو “نمک حرام” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “مجھے ایسے نمک حراموں کے ووٹ نہیں چاہئیں۔”  ایک اور رہنما اشوک کمار یادو نے اشتعال انگیز انداز میں کہا: “مسلمانو، اگر تمہیں مودی سے نفرت ہے تو مفت راشن، سلنڈر، سڑکیں استعمال نہ کرو، دریا تیر کر پار کرو۔” رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے “ترقی بمقابلہ برقعہ” کے نعرے سے نئی مسلم مخالف مہم شروع کر دی ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں نے بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہر الیکشن سے قبل بی جے پی مذہبی منافرت کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ اپوزیشن رہنما تیواری کے مطابق، “یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ بی جے پی کو ووٹ نہ دینے والوں کو پاکستان چلے جانا چاہیے۔” رپورٹ نے مزید بتایا کہ بھارتی الیکشن کمیشن نے ضابطے کے باوجود بی جے پی کے ان فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز بیانات پر کوئی کارروائی نہیں کی، جس سے یہ تاثر مضبوط ہو گیا ہے کہ مودی حکومت ریاستی سطح پر ہندوتوا زہر کو فروغ دے رہی ہے۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل