Thursday, November 13, 2025
 

لاہور؛ پالتو جانوروں اور پرندوں کی مارکیٹ کے انہدام کے خلاف نئی آئینی درخواست دائر

 



داتا دربار پالتو جانوروں اور پرندوں کی مارکیٹ کے انہدام سے متعلق ابتدائی مقدمہ نمٹائے جانے کے بعد اب معاملہ ایک نئی آئینی درخواست کی صورت میں لاہور ہائیکورٹ میں دوبارہ زیرِ سماعت آ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پہلا مقدمہ ایڈووکیٹ التمش سعید کی جانب سے دائر کیا گیا تھا جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کی جانب سے داتا دربار کے قریب پرندہ مارکیٹ کو بغیر کسی پیشگی منصوبہ بندی کے مسمار کیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد جانور اور پرندے ملبے تلے دب کر ہلاک ہوئے۔ عدالت عالیہ نے اس درخواست پر ابتدائی سماعت کے دوران متعلقہ محکموں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کی تھی۔ تاہم اب جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن عافیہ خان کی جانب سے ایک نئی درخواست دائر کی گئی جس کی پیروی بیرسٹر عزت فاطمہ کر رہی ہیں۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ واقعے کی تمام تر ذمہ داری محض محکمہ وائلڈ لائف پر عائد نہیں کی جا سکتی، کیونکہ مسمار شدہ مارکیٹ میں موجود تقریباً 6 سے 7 فیصد جانور ہی اس محکمے کے دائرہ اختیار میں آتے تھے، جب کہ اکثریت ایسے جانوروں کی تھی جن کی دیکھ بھال سوسائٹی فار دی پریوینشن آف کروئیلٹی ٹو اینیملز (ایس پی سی اے) یا پنجاب پولیس اینیمل ریسکیو سینٹر (پی اے آر سی) کے دائرے میں آتی ہے۔ بیرسٹر عزت فاطمہ کے مطابق انہوں نے عدالت سے درخواست کی ہے کسی ایک محکمے کے بجائے ایک آزاد کمیشن کے ذریعے مکمل اور غیر جانب دارانہ انکوائری کرائی جائے تاکہ اصل حقائق سامنے آ سکیں۔ بیرسٹر عزت فاطمہ کے مطابق یہ واقعہ محض ایک انہدامی کارروائی کا مسئلہ نہیں بلکہ اس سے ہمارے شہری اداروں کی استعداد اور جانوروں کے تحفظ کے طریقہ کار پر بنیادی سوال اٹھتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آئندہ ایسے واقعات سے قبل ایک واضح پالیسی فریم ورک وضع کیا جائے۔ ان کے مطابق عدالت کو سفارش کی گئی ہے کہ مستقبل میں جب بھی کسی بازار، مارکیٹ یا عمارت کی مسماری میں جانور شامل ہوں تو ایل ڈی اے، ایس پی سی اے، پی اے آر سی اور وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ پہلے سے مشترکہ منصوبہ بندی کے ذریعے ان جانوروں کی منتقلی اور حفاظت کو یقینی بنائیں۔ بیرسٹر عزت فاطمہ نے مزید تجویز دی ہے کہ عدالت ایک آزاد اور کثیرالجہتی انکوائری کمیشن تشکیل دے جس میں وائلڈ لائف، ایس پی سی اے، پی اے آر سی، ماہرین حیوانات اور قانونی ماہرین شامل ہوں۔ اس کے ساتھ ایل ڈی اے اور دیگر شہری اداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ ہر انہدامی کارروائی سے قبل موقع پر موجود جانوروں کی نشاندہی، رجسٹریشن اور محفوظ منتقلی کے لیے پروٹوکول تیار کریں۔ انہوں نے یہ بھی تجویز دی کہ ایس پی سی اے اور پی اے آر سی کو باقاعدہ طور پر ایسے واقعات میں ہنگامی رسپانس کے مرکزی اداروں کا درجہ دیا جائے، جب کہ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اپنی ذمہ داری نایاب یا محفوظ اقسام تک محدود رکھے تاکہ ادارہ جاتی حدود واضح رہیں۔ درخواست گزار عافیہ خان سمجھتی ہیں کہ اگرچہ پہلی درخواست نیک نیتی سے دائر کی گئی تھی، لیکن اس کی حد تک محض نوٹسوں اور رسمی کارروائی تک محدود رہنے کے باعث کوئی عملی نتیجہ برآمد نہ ہو سکا۔ کیس کے نمٹنے اور صرف محکموں کو نوٹس جاری ہونے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ محض رسمی کارروائی سے تبدیلی نہیں آتی بلکہ بین المحکماتی تعاون اور حکمتِ عملی پر مبنی مؤقف ضروری ہے۔ انہوں نے کہا گزشتہ برسوں میں پاکستان میں جانوروں کے حقوق اور فلاحِ بہبود کے شعبے کو انتشار اور غیر مربوط حکمتِ عملی کے باعث شدید چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔ کئی بار یہ دیکھا گیا ہے کہ بعض اقدامات شہرت یا ادارہ جاتی کریڈٹ حاصل کرنے کی خواہش کے زیرِ اثر ہوتے ہیں، جس سے حقیقی تعاون کی فضا متاثر ہوتی ہے۔ نتیجتاً اجتماعی جدوجہد کمزور پڑتی ہے اور اداروں کے درمیان مستقل رابطہ اور ہم آہنگی قائم نہیں ہو پاتی۔ عافیہ خان کے مطابق ایسی ہی صورتحال ٹولنٹن مارکیٹ کی تعمیرِ نو کے معاملے میں بھی دیکھی گئی، جہاں متوازی درخواستوں نے جاری مثبت پیش رفت میں رخنہ ڈالا، اور کتوں کی آبادی پر قابو پانے کی پالیسی کے مقدمے میں بھی قبل از وقت درخواستوں نے انسانی بنیادوں پر مبنی منصوبہ بندی کے نفاذ میں تاخیر پیدا کی۔ دوسری طرف پنجاب وائلڈلائف کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ محکمہ  نے اپنی رپورٹ جمع کروا دی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہدام شدہ مارکیٹ کے ملبے سے جانوروں یا پرندوں کے مرنے کے کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے، اور نہ ہی ملبے تلے مردہ یا زخمی جانوروں کی تصدیق ہو سکی۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دکھائے جانیوالے مردہ جانور اور پرندے ریٹنگ اور ہمدری حاصل کرنے کے لیے ممکنہ طور پر باہر سے لاکر رکھے گئے ہوں گے

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل