Loading
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 21 دسمبر کو ملک بھر میں ڈویژنل ہیڈکوارٹرز پر بدل دو نظام کے عنوان سے دھرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اختیارات بلدیاتی نمائندوں کے پاس ہونا چاہیے۔ حکمران طبقہ اختیارات گراس روٹ لیول پر منتقل کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ جوہارس ٹریڈنگ قومی اورصوبائی اسمبلیوں کی سطح پر ہوتی ہے وہی بلدیاتی سطح پر ہوگی۔ پنجاب میں 2015 میں آخری بلدیاتی انتخاب ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاہور جو ملک کا دوسرا بڑا شہر ہے اسے میٹروپولٹین کا درجہ دینے کو تیار نہیں۔ فارم 47 کے ذریعے آنیوالوں کے دل میں خوف ہے کہ اختیارات نچلی سطح پرجانے سے ان کی طاقت کم ہوجائیگی۔ تمام اداروں پر صوبائی حکومتیں قابض ہیں،صوبے تو بااختیار ہوگئے مگر بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار نہیں بنانا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ بدل دونظام تحریک اب رکنے والی نہیں، دھرنوں میں آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ اس وقت تین کروڑ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ آئی ایم ایف نے گڈگورنس کا پول کھول دیا۔ اب پورے سسٹم کو بدلنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں بیوروکریسی کے ذریعے نظام چلاتی ہے۔ سول اورملٹری بیوروکریسی نے نظام پر قبضہ کر رکھا ہے۔ اب یہ سلسلہ رکے گا نہیں آگے بڑھے گا۔ حکومت بتائے پاک ایران گیس پائپ لائن پر کام کیوں نہیں ہورہا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ امریکی صدر کی خوشامدیں کی جارہی ہیں، اس نے ہمارے لیے کیا کیا ہے۔ فلسطین کا مسلہ حل ہوا نہ ہی کشمیر کے تنازعہ پر اس نے کوئی کردار اداکیا۔ استثنی کے معاملے پر جس طرح جماعت اسلامی نے بات کی اس طرح کسی اورجماعت نے بات نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف جب اسٹیلشمنٹ سے ناراض تھے تو ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا۔ جب خود اسٹیبلشمنٹ کی ذریعے حکومت میں آگئے تو اب وہ ان سے خوش ہیں۔ ایک وقت آئیگا یہ 26 ویں،ستائیس ویں سب ترامیم واپس ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے جانیوالوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں،یہ فسطائیت ہے۔ آئین اور قانون کے تحت بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت ملنی چاہیے۔ بنگلہ دیش میں اگر جماعت اسلامی سامنے آئی ہے تو اس میں 17 برس لگے ہیں۔ آئین اورقانون کے اندر رہتے ہوئے تحریک چلائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تشدد کا راستہ اختیار کرنے سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔ بہار کے وزیر اعلی نے مسلمان ڈاکٹر کا نقاب نوچنے کی جو حرکت کی وہ پورے عالم اسلام کے منہ پر تھپڑ ہے۔ افسوس کہ پاکستان کی حکومت نے اس عمل پر کوئی خاص ردعمل نہیں دیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل