Loading
غزہ کے لیے مجوزہ بین الاقوامی اسٹیبلائزیشن فورس کے قیام پر غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، اسی دوران آذربائیجان نے واضح کیا ہے کہ وہ امریکا کی سرپرستی میں بننے والی اس فورس کا حصہ بننے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
اسرائیلی اخبار ہاریتز کی رپورٹ کے مطابق آذربائیجان کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقدہ امریکی حمایت یافتہ کانفرنس میں مدعو کیا گیا تھا، تاہم آذربائیجان نے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ اس کانفرنس کا مقصد غزہ میں مجوزہ بین الاقوامی اسٹیبلائزیشن فورس کے لیے ابتدائی تیاری کرنا تھا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ آذربائیجان نے ابراہام معاہدوں میں شامل ہونے میں بھی دلچسپی ظاہر نہیں کی، حالانکہ اس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات موجود ہیں۔ ہاریتز کے مطابق تقریباً 15 ممالک نے اس کانفرنس میں شرکت سے گریز کیا، جن میں ترکمانستان، تاجکستان، بیلجیم، رومانیہ، ایسٹونیا، جنوبی کوریا اور نیپال شامل ہیں۔
کانفرنس میں شرکت کرنے والے ممالک میں جرمنی، برطانیہ، فرانس، مراکش، متحدہ عرب امارات، بحرین، اردن، مصر، سعودی عرب، قازقستان، ازبکستان، یونان، قبرص، یمن، بوسنیا اور ہرزیگووینا اور جزوی طور پر تسلیم شدہ ریاست کوسوو شامل تھے۔ ترکی کو اسرائیلی اعتراض کی وجہ سے کانفرنس میں مدعو نہیں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ واضح نہیں ہو سکا کہ پاکستان نے اجلاس میں شرکت کی یا نہیں، تاہم پاکستان اس مؤقف کا اظہار کر چکا ہے کہ غزہ میں کسی بھی بین الاقوامی فورس کی تعیناتی اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے تحت ہونی چاہیے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ تقریباً 10 ہزار فوجیوں پر مشتمل ایک کثیر القومی فورس تشکیل دینا چاہتی ہے، جس کی قیادت ممکنہ طور پر ایک امریکی جنرل کرے گا۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق امریکا دیگر ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے، تاہم تاحال کسی ملک نے باضابطہ طور پر فوج فراہم کرنے کا اعلان نہیں کیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل