Loading
فلپائن کے صدر فرڈینینڈ روموالڈیز مارکوس نے سڈنی کے بونڈی بیچ فائرنگ واقعے میں ملوث ملزمان کی فلپائن میں دہشت گرد تربیت کے دعووں کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
صدارتی دفتر کی پریس افسر کلیئر کاسترو نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ فلپائن کو شدت پسند گروہوں کی تربیت گاہ قرار دینا گمراہ کن اور حقائق کے منافی ہے۔
کلیئر کاسترو کے مطابق نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) نے واضح کیا ہے کہ بونڈی بیچ فائرنگ کے واقعے میں ملوث باپ اور بیٹے نے فلپائن میں کسی بھی قسم کی دہشت گرد تربیت حاصل نہیں کی۔
این ایس سی کا کہنا ہے کہ عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر تمام دستیاب معلومات کی جانچ جاری ہے، تاہم اب تک ایسے کسی دعوے کی تصدیق کے شواہد سامنے نہیں آئے۔
فلپائنی حکام نے بتایا کہ 2017 کے مراوی محاصرے کے بعد ملک میں داعش سے منسلک گروہوں کو نمایاں طور پر کمزور کیا گیا ہے، جس سے داخلی سیکیورٹی کی صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے۔
این ایس سی کے مطابق یہ پیش رفت سیکیورٹی فورسز کی مسلسل کوششوں اور عوامی تعاون کا نتیجہ ہے۔
ادھر فلپائن کے بیورو آف امیگریشن نے تصدیق کی ہے کہ سڈنی حملے میں ملوث دونوں افراد نے گزشتہ ماہ فلپائن کا سفر کیا تھا، تاہم ان کے کسی دہشت گرد نیٹ ورک یا تربیتی سرگرمی میں ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے۔
یاد رہے کہ بونڈی بیچ میں ہونے والے حملے میں کم از کم 16 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل