Loading
اس حقیقت سے کوئی بھی انکارنہیں کرسکتا کہ کائنات کے اس گل ’’سرسبد‘‘ انوکھے لاڈلے اورسراسر ’’خیر‘‘ انسان نے دنیا میں ’’امن‘‘ قائم کرنے اورقائم رکھنے کے لیے کیا کیا کچھ ’’کیا ‘‘ہے اورکیاکیا کچھ ’’نہیں‘‘ کیا ہے۔
بیچارے نے کنتی ’’جنگیں ‘‘ لڑی ہیں، کیاکیا جتن کیے ہیں اور یہ سب کچھ صرف امن اور آشتی کے لیے کیے ہیں۔کیاکیا ہتھیار ایجاد اوراستعمال کیے ہیں ۔ پتھر کے انگھڑ ہتھیاروں سے اس نے ابتدا کی ہے، پھر ہتھیار بناتے ہوئے اس کے ہاتھ جب ’’آگ ‘‘جیسی قوت لگی تو اس کے ذریعے نئے نئے ہتھیار بنائے، پھر بارود کی آگ کو ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کرتا رہا،ایجادیں پر ایجادیں کرتا رہا، ہردور میں کتنے بڑے بڑے ’’نوبل‘‘ پیداکیے، یہاں تک کہ اس کے ہاتھ وہ ہتھیار لگا جو چشم زدن میں ’’امن‘‘ قائم کردیتا ہے، ہیروشیما ، ناگا ساکی ہمارے سامنے ہیں۔
کتنے شوریلے، جھگڑیلے اوربدامن تھے لیکن اس نے چشم زدن میں کس کمال ہنرمندی بلکہ جادوئی طریقے سے وہاں ’’امن‘‘ قائم کیا،اس کے علاوہ امن کے بڑے بڑے پرچارک اورعلم بردار بھی پیدا کیے، ہینی بال، بخت نصر کو پیش کیا، داریوش،اشورہنی بال ، فرعون، نمرود، شداد، سکندر، جولیس سیزر،پومپی، نیرو، چنگیز، ہلاکو، تیمور،بابر ،نپولین، مسولینی ، ہٹلر یہ سب کے سب امن قائم کرنے میں لگے رہے اورقائم کرتے رہے بلکہ آخر میں تو یہ مستقل اصول بھی طے کیا گیا کہ امن قائم کرنے کے لیے ’’جنگ‘‘ ضروری ہے اوراس خاص نکتے یعنی جنگ برائے امن پر جس طرح برطانیہ، امریکا، جرمنی اورروس نے وسیع پیمانے پر عمل کیا وہ لائق تحسین ہے ۔
سنا ہے یہ نسخہ انسان نے ایک بلی سے اخذکیا ہے۔اس بلی نے دوچڑیوں کو آپس میں لڑتے دیکھا تو فوراً سلامتی کونسل بن کر درمیان میں کودی اورباری باری دونوں چڑیوں کو کھانے کے بعد بولی، اچھا ہوا میں یہاں موجودتھی ورنہ یہ دونوں تو لڑ لڑ کر ایک دوسری کو مارہی ڈالتیں۔
خلاصہ اس ساری بحث کایہ ہے کہ انسان نے اس دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے بہت کچھ کیا ہے اورکررہا ہے،خدا اسے اس کا صلہ عطافرمائے ۔
لیکن اگر کوئی ہم سے پوچھے کہ دنیا میں سب سے زیادہ امن کس چیز کی وجہ سے قائم ہے تو ہمارا جواب ہوگا ’’جھوٹ‘‘۔ جی ہاں جھوٹ ۔
زباں پہ بار خدایا یہ کس کا نام آیا
میرے نطق نے بوسے مری زباں کے لیے
جھوٹ، جو دنیا کا شیریں ترین، لذیذ ترین اور مرغوب ترین ’’پھل‘‘ ہے۔ یہ جھوٹ ہی ہے جس کی برکت سے دنیا میں امن قائم ہے ، یہ بلی نہ ہوتی تو نہ جانے بیچاری چڑیوں کا کیاحال ہوتا۔ اگر چہ اس مخالف ’’سچ‘‘ کبھی کبھی کہیں کہیں پر ’’فساد‘‘ پھیلانے میں کامیاب ہوجاتا ہے لیکن مجموعی طورپر اس کی گرفت اس وقت دنیا پرمضبوط ہے اورزندگی کی ہرسطح پر اسی کابول بالا ہے ، بہت کم ناداں ایسے ہوں گے جو اس کے مخالف کے سچ کو منہ اورکان بھی لگائیں گے۔ باقی سب اسی کے نام لیوا ہیں ۔
ناوک نے تیر ے صید نہ چھوڑا زمانے میں
تڑپے ہے مرغ قبلہ نما آشیانے میں
یعنی جدھر دیکھیے ادھر تو ہی تو ہے، اس کا مخالف چوروں کی طرح منہ چھپائے پھررہا ہے۔ لوگ اسے دیکھتے ہی منہ پھیر لیتے ہیں ۔ ہم نے تو
جگ میں آکر ادھرادھر دیکھا
تو ہی آیا نظر جدھر دیکھا
اورمقابلے میں اس کا وہ کڑوا کسیلا، بدشکل بدذائقہ اوربدکار مخالف سچ؟ سوائے فتنے پیدا کرنے کے اورکچھ بھی نہیں کرتا، جہاں جاتا ہے شرپھیلاتا ہے
جاں سے ہوگئے بدن خالی
جس طرف تو نے آنکھ بھر دیکھا
اگر ثبوت چاہیے تو دودوستوں ، رشتہ داروں یہاں تک کہ میاں بیوی کے درمیان ذرا سا سچ بول کرتو دکھائیے اورپھر دیکھیے ۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل