Sunday, December 15, 2024
 

سانحہ اے پی ایس کو 10 برس بیت گئے، والدین کا غم تاحال تازہ

 



سانحہ آرمی پبلک سکول کو 10 سال بیت گئے لیکن والدین کے غم آج بھی تازہ ہیں، بچوں کی یاد والدین کو رلا دیتی ہے اور انہوں نے اپنے بچوں کے یونیفارم، کتابیں، سکول بیگز اور دیگر سامان سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔ آج کے دن دس سال قبل جب والدین نے بچوں کو اسکول کے لیے تیار کیا، انہیں ناشتہ دے کر اسکول کے لیے رخصت کیا تو انہیں معلوم نہیں تھا کہ یہ ان کے لخت جگر کا آخری روز ہوگا۔ اسکول پر حملے کی اطلاع والدین کے لیے قیامت سے کم نہیں تھی، اسکول حملے میں شہید ہونے والے اسفند خان کے والدین بھی اپنے بچوں کی یاد میں آج بھی افسردہ ہیں، شہید اسفند کے والدین آج بھی اپنے بیٹے کی یادوں کو سینے سے لگائے ہیں، بیٹے کی یاد میں والدین کی آنکھیں نم ہوجاتی ہیں۔ شہید اسفند خان کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کے کلاس فیلوز اپنی تعلیم مکمل کرکے برسرروزگار ہوگئے ہیں، کوئی ڈاکٹر تو کوئی وکیل بن گیا ہے، آج ان کا بیٹا زندہ ہوتا تو وہ بھی اپنے والد کی طرح وکیل ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ شہید اسفند خان کو وکیل بننے کا شوق تھا، باپ کا بازو بننا اور ان کی طرح وکالت کا پیشہ اپنانا شہید اسفند خان کا خواب تھا لیکن دشمنوں کے حملے نے اس کا خواب پورا ہونے نہیں دیا۔ شہید اسفند 2014 میں میٹرک کا طالب علم تھا—فوٹو: ایکسپریس شہادت کے وقت اسفند خان دسویں کلاس کے طالب علم تھے، ان کے چھوٹے بھائی بھی میٹرک کی تعلیم حاصل کررہے ہیں، شہید کے بھائی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرکے وکیل بنیں گے اور اپنے بھائی کی خواہش پوری کریں گے۔ شہید کے گھر کے درویوار پر اسفنند خان کی تصاویر آوایزاں ہیں، ان کا اسکول بیگ، یونیفارم، کتابیں اور سامان آج بھی اسی طرح پڑا ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل