Sunday, June 23, 2024
 

سعودی سیکیورٹی فورسز کا حج کے انتظامات کیلئے اے آئی کا استعمال

 



مکہ: سعودی عرب کی سیکیورٹی فورسز نے عرفات میں حجاج کرام کی آمد کے دوران سہولت کے لیے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں آرٹیفیشل انٹیلیجینس (اے آئی) ٹیکنالوجیز کا استعمال کردیا۔

سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر نے مقدس شہر مکہ اور دیگر مقدس مقامات کے وسطی علاقے میں تقریباً 8 ہزار کیمروں کے ذریعے ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ کیمرے 500 سے زائد مقامات پر اس لیے نصب کیے گئے ہیں تاکہ حج کے دوران سیکیورٹی برقرار رکھنے، ہجوم کا انتظام کرنا، ٹریفک کنٹرول کرنا اور ہنگامی منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے حقیقی وقت پر نگرانی کی جائے۔

کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر حج سیکیورٹی فورسز منصوبے کا مرکز ہے، جو خانہ خدا کے مہمانوں کی بہترین میزبانی کے لیے جدید خطوط میں تیاری کرتا ہے، اسی طرح حجاج کی بڑی تعداد میں آمد کی چیک پوائنٹ کے ذریعے سیکیورٹی اور مقدس شہر کی طرف جانے والے روڈ کی سیکیورٹی سے متعلق اقدامات کے لیے مسلسل کوششیں کی جاتی ہیں۔

کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر جدید ٹیکنالوجیز سے لیس ہے اور میدان میں موجود فورسز کے ساتھ ہر وقت رابطہ کاری برقرار رکھنے کے لیے کام کرتا ہے، یہ سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کام، حجاج کی فوری نگرانی اور سیکیورٹی منصوبے پر مکمل طور پر عمل درآمد کے لیے براہ راست منسلک ہے۔

یہ سینٹر مسجد الحرام میں سیکیورٹی آپریشنز سینٹر اور یونیفائیڈ آپریشنز سینٹر 911 سے بھی منسلک ہوتا ہے اور یہ سینٹر جدید ٹیکنالوجیز اور جدید اے آئی ایپلی کیشنز کے ذریعے کام کرتا ہے اور کام کا معیار بہتر کرنے کے لیے عالمی معیار کے ہم پلہ کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان اقدامات کے لیے جنرل سیکیورٹی اور سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلیجینس اتھارٹی کے درمیان اشتراک ہے تاکہ حجاج کو عبادات کی ادائیگی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ضروری ڈیٹا اور آگاہی کے ذریعے مکہ میں حج سیکیورٹی فورسز کا تنظیمی مشن اور مقدس مقامات کی سیکیورٹی کے لیے تعاون کیا جائے۔

کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اپنی جدید ٹیکنالوجی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ایس ڈی اے آئی اے سے رابطہ کرادی میں تیار کردہ تین اے آئی سے لیس پلیٹ فارمز بصیر، سواہر اور جنرل سیکیورٹی اینڈ ایڈوانسڈ اینالیٹکٹس کی وجہ سے ممتاز مقام رکھتا ہے، مذکورہ پلیٹ فارمز اس لیے اہمیت رکھتے ہیں کہ یہ بروقت فیصلوں کے لیے فیصلہ سازوں کی مدد کرتے ہیں۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل