Loading
تسمانیہ: آسٹریلیا کی ریاست تسمانیہ کے ساحل پر 150 سے زائد "فالس کلر وہیلز" پھنس گئیں، جن میں سے کچھ زندہ ہیں، جبکہ ماہرین انہیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ واقعہ آرتھر ریور کے قریب پیش آیا، جو تسمانیہ کے شمال مغربی ساحل پر واقع ہے اور ہوبارٹ سے تقریباً 400 کلومیٹر دور ہے۔ محکمہ نیچرل ریسورسز اینڈ انوائرمنٹ تسمانیہ کے مطابق، یہ وہیلز 24 سے 48 گھنٹے قبل ساحل پر آ کر پھنس گئیں تھیں۔ تسمانیہ پارکس اینڈ وائلڈ لائف سروس کے برینڈن کلارک کا کہنا ہے کہ وہیلز کو دوبارہ سمندر میں واپس بھیجنا بہت چیلنجنگ اور خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ ساحلی علاقے میں ریسکیو آپریشن کے لیے درکار آلات پہنچانا مشکل ہو رہا ہے۔ مقامی رہائشی جوسلین فلنٹ نے بتایا کہ ان کے بیٹے نے ان وہیلز کو ساحل پر دیکھا، اور وہ سبھی ریت میں تڑپ رہی تھیں، خاص طور پر چھوٹی وہیلز کا منظر دل دہلا دینے والا تھا۔ "فالس کلر وہیل" دراصل ایک سمندری ڈولفن کی قسم ہے، جو 6.1 میٹر (20 فٹ) تک لمبی اور 3 میٹرک ٹن (6,600 پاؤنڈ) تک وزنی ہو سکتی ہے۔ یہ تسمانیہ میں 1974 کے بعد پہلا واقعہ ہے جس میں اتنی بڑی تعداد میں فالس کلر وہیلز ساحل پر پھنس گئی ہیں۔ ماہرین کے مطابق، اس طرح کے واقعات سمندری جانوروں کی الجھن، بیماری، چوٹ یا شکاریوں سے بچنے کی کوشش کے باعث پیش آ سکتے ہیں۔ حکام نے عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ مرنے والی وہیلز کو ہاتھ نہ لگائیں، کیونکہ آسٹریلیا میں تمام اقسام کی وہیلز کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل