Wednesday, March 12, 2025
 

وزیراعلیٰ سندھ کا وفاق سے صنعتوں کیلیے اعلان کردہ 33 ارب کی سبسڈی فوری دینے کا مطالبہ

 



وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت سے صنعتوں کے لیے اعلان کردہ 33 ارب روپے کی سبسڈی فوری طور پر جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کے زیر صدارت ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں تاجروں اور کے الیکٹرک حکام نے شرکت کی۔ مراد علی شاہ نے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ صنعتوں کو سبسڈی دینے سے ملکی معیشت مزید بہتر ہوگی، سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا) کو مکمل طور پر فعال کر رہے ہیں، سیپرا کے فعال ہونے سے صنعتکاروں کو بہت فائدہ ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ میں 350 میگاواٹ رینیوئیبل انرجی اور 75 میگاواٹ کے سولر پلانٹس لگا رہے ہیں، رینیوئیبل انرجی کے پلانٹس سے صنعتی پیداوار کے لیے بجلی 18 تا 25 روپے فی یونٹ مہیا ہوگی۔ صنعت کاروں نے وزیراعلیٰ سے شکایت کی ہے کہ اس وقت صنعتی بجلی کا فی یونٹ 60 روپے ہے جس سے صنعت کار پریشان ہیں، صنعتی علاقوں میں بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، ہم بجلی اور گیس کے بل باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں،  صنعتی علاقوں میں وقف پی ایم ٹیز سے مافیا بجلی چوری کرتی ہیں۔ صنعت کاروں نے وزیراعلیٰ سے کہا کہ صنعتی علاقوں کی پی ایم ٹیز سے بجلی چوری کے الیکٹرک کو روکنی چاہیے، کے الیکٹرک اپنی چوری کی وجہ سے لائن لاسز کم کرنے کے لیے صنعتی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کرتی ہے۔ صنعت کاروں نے صنعتی علاقوں میں صنعتوں اور رہائشی علاقوں کی پی ایم ٹیز الگ کرنے کی تجویز دے دی۔ کے الیکٹرک حکام نے کہا کہ چوری کی روک تھام کے لیے اقدامات کررہے ہیں، کے الیکٹرک نے اپنے لائن لاسز 40 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کیے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت دی کہ کے الیکٹرک صنعتی علاقوں میں بجلی چوری کی روک تھام کے لیے تکنیکی حل نکالے۔ صنعت کاروں نے وزیراعلیٰ سندھ سے گزارش کی کہ ریلوے لائن بچھا کر صنعتوں کو تھر کول مہیا کیا جائے، ہمیں گیس تو نہیں ملتی اس لیے ہم بوائلرز تھر کول پر چلا سکتے ہیں۔ اس مطالبے پر وزیراعلیٰ نے وزیر توانائی کو ہدایت دی کہ وہ صنعت کاروں سے کوئلے کی طلب (ڈیمانڈ) حاصل کریں، سندھ حکومت ڈیمانڈ آنے سے کوئلے کی ٹرانسپوٹیشن کا بندوبست کرے گی۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل