Sunday, June 29, 2025
 

سابق پارلیمانی  سیکرٹری قتل کیس؛ ن لیگ کے سابق سینیٹر چوہدری تنویر کو بڑا ریلیف مل گیا

 



ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ماجد حسین گادی نے سابق پارلیمانی سیکرٹری چوہدری عدنان کے قتل کیس میں نامزد مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر چوہدری تنویر کی ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے ضمانت کی منظوری کے ساتھ 10،10 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی جاری کر دیا۔ چوہدری تنویر کو 17 جون کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اُن پر الزام تھا کہ انہوں نے سابق رکن پنجاب اسمبلی چوہدری عدنان کے قتل کی سازش اور منصوبہ بندی میں کردار ادا کیا۔ قتل کا مقدمہ 12 فروری 2024 کو تھانہ سول لائن میں درج کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ چوہدری عدنان کو پولیس لائنز گیٹ کے قریب ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا تھا۔ مقدمے میں چوہدری تنویر کے علاوہ اسامہ چوہدری، دانیال چوہدری اور چوہدری چنگیز بھی نامزد ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج نے دورانِ سماعت ریمارکس دیے کہ ملزم کے خلاف ریکارڈ میں کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں اور بغیر شواہد کسی شخص کو طویل عرصے تک گرفتار نہیں رکھا جا سکتا۔ عدالت نے ہدایت دی کہ ملزم مقدمے کی پیروی کرے اور عدالت کی طلبی پر پیش ہوگا۔ سماعت کے دوران وکیلِ صفائی چوہدری یاسر کا کہنا تھا کہ چوہدری تنویر نے اس مقدمے میں اپنی بے گناہی ثابت کر دی ہے اور قتل سازش سے متعلق کوئی شواہد عدالت میں پیش نہیں کیے جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ تمام ضمانتی مچلکے تھوڑی دیر میں عدالت میں جمع کرا دیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ چوہدری تنویر دل کے شدید عارضے میں مبتلا ہیں اور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زیر علاج ہیں، عدالت نے حکم دیا کہ ان کی ضمانت منظور کے بعد فوری رہا کردیا جائے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل