Loading
امریکا نے ایران پر حالیہ فوجی کارروائیوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز قرار دیتے ہوئے اپنا مؤقف واضح کردیا ہے۔ سلامتی کونسل کو بھیجے گئے ایک خط میں امریکی حکومت نے ایران کے خلاف کارروائی کو ’اجتماعی دفاع‘ کا نام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جوہری صلاحیت کو ختم کرنا ان کا بنیادی ہدف تھا۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر ڈروتھی شیا نے تحریر کردہ اس خط میں دلیل دی گئی کہ ’’ایران کے ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے اور ممکنہ استعمال کے خطرے کو روکنا ناگزیر تھا‘‘۔ خط میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ امریکا اب بھی ایران کے ساتھ کسی معاہدے کے لیے پرعزم ہے۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنبہ کیا کہ اگر مستقبل میں انٹیلی جنس رپورٹس میں ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کے حوالے سے تشویشناک حقائق سامنے آئے تو وہ دوبارہ حملے کے امکان سے انکار نہیں کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا، ’’اگر ایران نے یورینیم کی اس سطح تک افزودگی کی جو ہمارے لیے قابل قبول نہیں، تو ہم بمباری کے آپشن پر غور کریں گے‘‘۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل